حدیث کی علتوں اور راویوں کی جرح اور تعدیل کے بارے میں
راوی: حسین بن حریث , وکیع , ، حسین بن حریث
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ قَال سَمِعْتُ وَکِيعًا يَقُولُ إِنْ لَمْ يَکُنْ الْمَعْنَی وَاسِعًا فَقَدْ هَلَکَ النَّاسُ قَالَ أَبُو عِيسَی وَإِنَّمَا تَفَاضَلَ أَهْلُ الْعِلْمِ بِالْحِفْظِ وَالْإِتْقَانِ وَالتَّثَبُّتِ عِنْدَ السَّمَاعِ مَعَ أَنَّهُ لَمْ يَسْلَمْ مِنْ الْخَطَإِ وَالْغَلَطِ کَبِيرُ أَحَدٍ مِنْ الْأَئِمَّةِ مَعَ حِفْظِهِمْ
حسین بن حریث، وکیع، ہم سے روایت کی حسین بن حریث نے وہ وکیع سے نقل کرتے ہیں کہ اگر معنی میں وسعت نہ ہوتی تو لوگ برباد ہو جاتے۔ چنانچہ علماء کو ایک دوسرے پر فضیلت، حفظ، اتقان اور سماع کے وقت ثبت کی وجہ سے ہے اس کے باوجود آئمہ کرام خطاء اور غلطی سے محفوظ نہیں ہیں۔