حدیث کی علتوں اور راویوں کی جرح اور تعدیل کے بارے میں
راوی: حجاج بن نصیر , معارک بن عباد , عبداللہ بن سعید مقبری , سعید مقبری , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ نُصَيْرٍ حَدَّثَنَا الْمُعَارِکُ بْنُ عَبَّادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجُمُعَةُ عَلَی مَنْ آوَاهُ اللَّيْلُ إِلَی أَهْلِهِ قَالَ فَغَضِبَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَقَالَ اسْتَغْفِرْ رَبَّکَ اسْتَغْفِرْ رَبَّکَ مَرَّتَيْنِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَإِنَّمَا فَعَلَ هَذَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ لِأَنَّهُ لَمْ يُصَدِّقْ هَذَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِضَعْفِ إِسْنَادِهِ لِأَنَّهُ لَمْ يَعْرِفْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْحَجَّاجُ بْنُ نُصَيْرٍ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ ضَعَّفَهُ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ جِدًّا فِي الْحَدِيثِ قَالَ أَبُو عِيسَی فَکُلُّ مَنْ رُوِيَ عَنْهُ حَدِيثٌ مِمَّنْ يُتَّهَمُ أَوْ يُضَعَّفُ لِغَفْلَتِهِ وَکَثْرَةِ خَطَئِهِ وَلَا يُعْرَفُ ذَلِکَ الْحَدِيثُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِهِ فَلَا يُحْتَجُّ بِهِ وَقَدْ رَوَی غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ الْأَئِمَّةِ عَنْ الضُّعَفَائِ وَبَيَّنُوا أَحْوَالَهُمْ لِلنَّاسِ
حجاج بن نصیر، معارک بن عباد، عبداللہ بن سعید مقبری، سعید مقبری، حضرت ابوہریرہ (اور کہا کہ میں نے) ہم سے روایت کی حجاج بن نصیر نے انہوں نے معارک بن عباد سے انہوں نے عبداللہ بن سعید مقبری سے وہ اپنے والد سے اور وہ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا جمعہ اس پر واجب ہے جو شام تک اپنے گھر آسکتا ہو۔ احمد بن حسن کہتے ہیں کہ احمد بن حنبل یہ روایت سن کر غصے میں آگئے اور فرمایا کہ اپنے رب سے استغفار کر اپنے رب سے استغفار کر۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ (امام احمد بن حنبل) اس حدیث کی سند کو ضعیف سمجھتے تھے۔ اور حجاج بن نصیر محدیثین کے نزدیک ضعیف ہیں جبکہ عبداللہ بن مقبری کو یحیی بن سعید بہت ضعیف قرار دیتے ہیں۔ چنانچہ اگر کوئی حدیث ایسے شخص سے مروی ہو کہ وہ جھوٹ، وضع یاضعف سے مہتم وغیرہ میں مہتم ہو تو ایسے شخص کی بیان کردہ احادیث قابل استدلال نہیں بشرطیکہ اس حدیث کو کسی ثقہ راوی نے نقل نہ کیا ہو۔ پھر بہت سے آئمہ نے ضعیف راویوں سے احادیث کو نقل کرکے ان حضرات کے احوال (ضعیف) بیان کر دیئے ہیں۔