حدیث کی علتوں اور راویوں کی جرح اور تعدیل کے بارے میں
راوی: احمد بن عبدة , وہب بن زمعة , عبداللہ بن مبارک محمد بن عبدہ نے وہ وہب بن زمعہ
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ زَمْعَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ أَنَّهُ تَرَکَ حَدِيثَ الْحَسَنِ بْنِ عُمَارَةَ وَالْحَسَنِ بْنِ دِينَارٍ وَإِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْأَسْلَمِيِّ وَمُقَاتِلِ بْنِ سُلَيْمَانَ وَعُثْمَانَ الْبُرِّيِّ وَرَوْحِ بْنِ مُسَافِرٍ وَأَبِي شَيْبَةَ الْوَاسِطِيِّ وَعَمْرِو بْنِ ثَابِتٍ وَأَيُّوبَ بْنِ خُوطٍ وَأَيُّوبَ بْنِ سُوَيْدٍ وَنَصْرِ بْنِ طَرِيفٍ هُوَ أَبُو جَزْئٍ وَالْحَکَمِ وَحَبِيبٍ الْحَکَمُ رَوَی لَهُ حَدِيثًا فِي کِتَابِ الرِّقَاقِ ثُمَّ تَرَکَهُ وَقَالَ حَبِيبٌ لَا أَدْرِي قَالَ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ وَسَمِعْتُ عَبْدَانَ قَالَ کَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ قَرَأَ أَحَادِيثَ بَکْرِ بْنِ خُنَيْسٍ فَکَانَ أَخِيرًا إِذَا أَتَی عَلَيْهَا أَعْرَضَ عَنْهَا وَکَانَ لَا يَذْکُرُه ُقَالَ أَحْمَدُ حَدَّثَنَا أَبُو وَهْبٍ قَالَ سَمَّوْا لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ رَجُلًا يُتَّهَمُ فِي الْحَدِيثِ فَقَالَ لَأَنْ أَقْطَعَ الطَّرِيقَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُحَدِّثَ عَنْه ُقَالَ أَخْبَرَنِي مُوسَی بْنُ حِزَامٍ قَال سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ هَارُونَ يَقُولُ لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ أَنْ يَرْوِيَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرٍو النَّخَعِيِّ الْکُوفِيّ ِحَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَی الْحِمَّانِيُّ قَال سَمِعْتُ أَبَا حَنِيفَةَ يَقُولُ مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَکْذَبَ مِنْ جَابِرٍ الْجُعْفِيِّ وَلَا أَفْضَلَ مِنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاح ٍقَالَ أَبُو عِيسَی و سَمِعْت الْجَارُودَ يَقُولُ سَمِعْتُ وَکِيعًا يَقُولُ لَوْلَا جَابِرٌ الْجُعْفِيُّ لَکَانَ أَهْلُ الْکُوفَةِ بِغَيْرِ حَدِيثٍ وَلَوْلَا حَمَّادٌ لَکَانَ أَهْلُ الْکُوفَةِ بِغَيْرِ فِقْهٍقَالَ أَبُو عِيسَی و سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ الْحَسَنِ يَقُولُ کُنَّا عِنْدَ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ فَذَکَرُوا مَنْ تَجِبُ عَلَيْهِ الْجُمُعَةُ فَذَکَرُوا فِيهِ عَنْ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ التَّابِعِينَ وَغَيْرِهِمْ فَقُلْتُ فِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثٌ فَقَالَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ نَعَمْ
احمد بن عبدة، وہب بن زمعة، عبداللہ بن مبارک ہم سے روایت کی محمد بن عبدہ نے وہ وہب بن زمعہ سے روایت کرتے ہیں کہ ابن مبارک نے ان حضرات سے روایت کرنا چھوڑ دیا تھا۔ حسن بن عمار، حسن بن دینار، ابراہیم بن محمد اسلمی، مقاتل بن سلمان، عثمان بری، روح بن مسافر، ابوشعبہ واسطی، عمرو بن ثابت، ایوب بن خوط، ایوب بن سوید، نصر بن طریف، ابوجزء، حکم ورحبیب حکم۔ عبداللہ بن مبارک نے حبیب حکم سے کتاب الرقاق میں ایک حدیث نقل کرنے کے بعد ترک کر دی۔ (امام ترمذی فرماتے ہیں) میں حبیب کو نہیں جانتا۔ احمد بن عبدہ اور عبدان کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مبارک نے پہلے بکربن خنیس کی احادیث پڑھیں لیکن آخر عمر میں جب ان کے سامنے بکر کی احادیث بیان کی جائیں تو وہ ان سے عراض کر جاتے اور (بکربن خنیس) کا ذکر نہیں کرتے ہیں۔ احمد ابووہب کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ لوگوں نے عبداللہ بن مبارک کے سامنے کسی کا ذکر کیا وہ احادیث میں وہم کیا کرتا تھا تو ابن مبارک نے فرمایا میرے لئے اس کی احادیث لینے سے سفر کرنا بہتر ہے۔ موسیٰ بن حزام فرماتے ہیں کہ میں نے یزید بن ہارون کو فرماتے ہوئے سنا کہ سلیمان بن عمرونخعی کوفی سے روایات لینا کسی کے لئے جائز نہیں۔ احمد بن حسن فرماتے ہیں کہ ہم امام احمد بن حنبل کے پاس تھے کہ حاضرین نے ان لوگوں کا ذکر کیا جن پر جمعہ واجب ہوتا ہے کچھ لوگوں نے بعض اہل علم تابعین وغیرہ کے اقوال نقل کئے۔ لیکن میں نے نبی اکرم کی حدیث بیان کی۔ امام احمد بن حنبل نے پوچھا کہ نبی اکرم سے مروی ہے میں نے کہا کہ جی ہاں۔