حدیث کی علتوں اور راویوں کی جرح اور تعدیل کے بارے میں
راوی: محمد بن علی بن حسن , عبدان , عبداللہ بن مبارک
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْحَسَنِ قَال سَمِعْتُ عَبْدَانَ يَقُولُ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ الْإِسْنَادُ عِنْدِي مِنْ الدِّينِ لَوْلَا الْإِسْنَادُ لَقَالَ مَنْ شَائَ مَا شَائَ فَإِذَا قِيلَ لَهُ مَنْ حَدَّثَکَ بَقِيَ
محمد بن علی بن حسن، عبدان، عبداللہ بن مبارک کا قول نقل کرتے ہیں کہ اسناد دین میں داخل ہیں کیونکہ اگر یہ نہ ہوتیں تو جس کا جو جی چاہتا کہہ دیتا۔ چنانچہ اسناد کیوجہ سے اگر راوی چھوٹا ہے تو پوچھنے پر مبہوث رہ جاتا ہے۔