حدیث کی علتوں اور راویوں کی جرح اور تعدیل کے بارے میں
راوی: محمد بن علی بن حسن بن شقیق , نضر بن عبداللہ اصم , اسماعیل بن زکریا , عاصم , ابن سیرین
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَصَمُّ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ زَکَرِيَّا عَنْ عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ کَانَ فِي الزَّمَنِ الْأَوَّلِ لَا يَسْأَلُونَ عَنْ الْإِسْنَادِ فَلَمَّا وَقَعَتْ الْفِتْنَةُ سَأَلُوا عَنْ الْإِسْنَادِ لِکَيْ يَأْخُذُوا حَدِيثَ أَهْلِ السُّنَّةِ وَيَدَعُوا حَدِيثَ أَهْلِ الْبِدَعِ
محمد بن علی بن حسن بن شقیق، نضر بن عبداللہ اصم، اسماعیل بن زکریا، عاصم، ابن سیرین سے نقل کرتے ہیں کہ گزشتہ زمانے میں چونکہ لوگ سچے اور عادل ہوتے تھے اس لئے سندوں کے متعلق نہیں پوچھا جاتا تھا لیکن جب فتنوں کا دور آیا تو محدثین نے سندوں کا اہتمام شروع کر دیا۔ لیکن اس کے باوجود محدثین اہل سنت کی حدیث کو قبول کر لیتے ہیں اور اہل بدعت کی روایت کو چھوڑ دیتے ہیں۔