حدیث کی علتوں اور راویوں کی جرح اور تعدیل کے بارے میں
راوی: محمد بن رافع نیشاپوری یحیی بن آدم نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے ابوبکر بن عیاش
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ النَّيْسَابُورِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ قَالَ قِيلَ لِأَبِي بَکْرِ بْنِ عَيَّاشٍ إِنَّ أُنَاسًا يَجْلِسُونَ وَيَجْلِسُ إِلَيْهِمْ النَّاسُ وَلَا يَسْتَأْهِلُونَ قَالَ فَقَالَ أَبُو بَکْرِ بْنُ عَيَّاشٍ کُلُّ مَنْ جَلَسَ جَلَسَ إِلَيْهِ النَّاسُ وَصَاحِبُ السُّنَّةِ إِذَا مَاتَ أَحْيَا اللَّهُ ذِکْرَهُ وَالْمُبْتَدِعُ لَا يُذْکَرُ
محمد بن رافع نیشاپوری یحیی بن آدم نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے ابوبکر بن عیاش سے کہا کہ ایسے لوگ حدیث بیان کرنے کیلئے بیٹھ جاتے ہیں جو ان کے اہل نہیں ہوتے اور لوگ بھی ان کے پاس بیٹھنے لگتے ہیں۔ ابوبکر بن عیاش نے کہا کہ جو کوئی بھی بیٹھے گا لوگ بھی اس کے پاس بیٹھیں گے لیکن صاحب سنت کی موت کے بعد اس کا ذکر اللہ تعالیٰ لوگوں میں باقی رکھتے ہیں جبکہ بدعتی کا کوئی ذکر نہیں کرتا۔