گواہوں کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منقول احادیث کے ابواب
راوی: قتیبہ , مروان بن معاویہ فزاری , یزید بن زیاد دمشقی , زہری , عروة , عائشہ
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ الْفَزَارِيُّ عَنْ يَزِيدَ بْنِ زِيَادٍ الدِّمَشْقِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَجُوزُ شَهَادَةُ خَائِنٍ وَلَا خَائِنَةٍ وَلَا مَجْلُودٍ حَدًّا وَلَا مَجْلُودَةٍ وَلَا ذِي غِمْرٍ لِأَخِيهِ وَلَا مُجَرَّبِ شَهَادَةٍ وَلَا الْقَانِعِ أَهْلَ الْبَيْتِ لَهُمْ وَلَا ظَنِينٍ فِي وَلَائٍ وَلَا قَرَابَةٍ قَالَ الْفَزَارِيُّ الْقَانِعُ التَّابِعُ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ يَزِيدَ بْنِ زِيَادٍ الدِّمَشْقِيِّ وَيَزِيدُ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ وَلَا يُعْرَفُ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ إِلَّا مِنْ حَدِيثِهِ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ وَلَا نَعْرِفُ مَعْنَی هَذَا الْحَدِيثِ وَلَا يَصِحُّ عِنْدِي مِنْ قِبَلِ إِسْنَادِهِ وَالْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي هَذَا أَنَّ شَهَادَةَ الْقَرِيبِ جَائِزَةٌ لِقَرَابَتِهِ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي شَهَادَةِ الْوَالِدِ لِلْوَلَدِ وَالْوَلَدِ لِوَالِدِهِ وَلَمْ يُجِزْ أَکْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ شَهَادَةَ الْوَالِدِ لِلْوَلَدِ وَلَا الْوَلَدِ لِلْوَالِدِ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا کَانَ عَدْلًا فَشَهَادَةُ الْوَالِدِ لِلْوَلَدِ جَائِزَةٌ وَکَذَلِکَ شَهَادَةُ الْوَلَدِ لِلْوَالِدِ وَلَمْ يَخْتَلِفُوا فِي شَهَادَةِ الْأَخِ لِأَخِيهِ أَنَّهَا جَائِزَةٌ وَکَذَلِکَ شَهَادَةُ کُلِّ قَرِيبٍ لِقَرِيبِهِ و قَالَ الشَّافِعِيُّ لَا تَجُوزُ شَهَادَةٌ لِرَجُلٍ عَلَی الْآخَرِ وَإِنْ کَانَ عَدْلًا إِذَا کَانَتْ بَيْنَهُمَا عَدَاوَةٌ وَذَهَبَ إِلَی حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا لَا تَجُوزُ شَهَادَةُ صَاحِبِ إِحْنَةٍ يَعْنِي صَاحِبَ عَدَاوَةٍ وَکَذَلِکَ مَعْنَی هَذَا الْحَدِيثِ حَيْثُ قَالَ لَا تَجُوزُ شَهَادَةُ صَاحِبِ غِمْرٍ لِأَخِيهِ يَعْنِي صَاحِبَ عَدَاوَةٍ
قتیبہ، مروان بن معاویہ فزاری، یزید بن زیاد دمشقی، زہری، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا خائن مرد وعورت کی گواہی یا کسی ایسے مرد وعورت کی گواہی جن پر حد جاری ہو چکی ہو یا کسی دشمن کی گواہی یا ایسے شخص کی گواہی جو ایک مرتبہ جھوٹا ثابت ہو چکا ہے یا کسی کے ملازم کی اس کے حق میں گواہی اور ولاء یا قرابت میں تہمت زدہ کی گواہی قبول نہیں کی جائے گی یعنی ان تمام مذکورہ اشخاص کی گواہی قابل قبل نہیں فزاری کہتے ہیں کہ قانع سے مراد تابع ہے یہ حدیث غریب ہے ہم اسے صرف یزید بن زیاد دمشقی کی روایت سے جانتے ہیں اور یہ ضعیف ہیں پھر یہ حدیث ان کے علاوہ کوئی راوی بھی زہری سے نقل نہیں کرتے اس باب میں حضرت عبداللہ بن عمرو سے بھی روایت ہے ہمیں اس حدیث کا مفہوم کا علم نہی اور میرے نزدیک اس کی سند بھی صحیح نہیں اہل علم کا عمل اس طرح ہے کہ قریب کی قریب کے لئے شہادت جائز ہے ہاں باپ کی بیٹے کے لئے شہادت میں اختلاف ہے اس طرح بیٹے کی باپ کے لئے پس اکثر علماء ان دونوں کی ایک دوسرے کے لئے شہادت کو ناجائز قرار دیتے ہیں لیکن بعض اہل علم اس کی اجازت دیتے ہیں بشرطیکہ وہ دونوں عادل ہوں پھر بھائی کی بھائی کے لئے شہادت اور قرابت داروں کی آپ میں شہادت کے متعلق علماء میں کوئی اختلاف نہیں امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ کسی دشمن کی کسی پر شہادت کسی صورت بھی جائز نہیں اگرچہ گواہ عادل ہی کیوں نہ ہوں ان کی دلیل عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ منقول حدیث ہے کہ آپ نے فرمایا صاحب عدوات کی گواہی جائز نہیں
Sayyidiah Aisha (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “The testimony is not admissible of a deceitful man or woman, of one who has received punishment offlogging, the hadd, of an enemy who harbours hatred for his brother, of one who has been proved to have lied, of a servant for his masters, or of one accused of slandering relationship”.
[Ibn Majah 2366]