نبی اکرم کا میزاب اور ڈول کی تعبیر بتانا
راوی: حسین بن محمد , عبدالرزاق , معمر , زہری , عبیداللہ بن عبداللہ , ابن عباس
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَجُلًا جَائَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ ظُلَّةً يَنْطِفُ مِنْهَا السَّمْنُ وَالْعَسَلُ وَرَأَيْتُ النَّاسَ يَسْتَقُونَ بِأَيْدِيهِمْ فَالْمُسْتَکْثِرُ وَالْمُسْتَقِلُّ وَرَأَيْتُ سَبَبًا وَاصِلًا مِنْ السَّمَائِ إِلَی الْأَرْضِ وَأَرَاکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخَذْتَ بِهِ فَعَلَوْتَ ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ بَعْدَکَ فَعَلَا ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ بَعْدَهُ فَعَلَا ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ فَقُطِعَ بِهِ ثُمَّ وُصِلَ لَهُ فَعَلَا بِهِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ أَيْ رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي وَاللَّهِ لَتَدَعَنِّي أَعْبُرُهَا فَقَالَ اعْبُرْهَا فَقَالَ أَمَّا الظُّلَّةُ فَظُلَّةُ الْإِسْلَامِ وَأَمَّا مَا يَنْطِفُ مِنْ السَّمْنِ وَالْعَسَلِ فَهُوَ الْقُرْآنُ لِينُهُ وَحَلَاوَتُهُ وَأَمَّا الْمُسْتَکْثِرُ وَالْمُسْتَقِلُّ فَهُوَ الْمُسْتَکْثِرُ مِنْ الْقُرْآنِ وَالْمُسْتَقِلُّ مِنْهُ وَأَمَّا السَّبَبُ الْوَاصِلُ مِنْ السَّمَائِ إِلَی الْأَرْضِ فَهُوَ الْحَقُّ الَّذِي أَنْتَ عَلَيْهِ فَأَخَذْتَ بِهِ فَيُعْلِيکَ اللَّهُ ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَيَعْلُو بِهِ ثُمَّ يَأْخُذُ رَجُلٌ آخَرُ فَيَعْلُو بِهِ ثُمَّ يَأْخُذُ رَجُلٌ آخَرُ فَيَنْقَطِعُ بِهِ ثُمَّ يُوصَلُ لَهُ فَيَعْلُو أَيْ رَسُولَ اللَّهِ لَتُحَدِّثَنِّي أَصَبْتُ أَوْ أَخْطَأْتُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَبْتَ بَعْضًا وَأَخْطَأْتَ بَعْضًا قَالَ أَقْسَمْتُ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي لَتُخْبِرَنِّي مَا الَّذِي أَخْطَأْتُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُقْسِمْ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
حسین بن محمد، عبدالرزاق، معمر، زہری، عبیداللہ بن عبد اللہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں نے آج کی رات خواب میں ایک بادل دیکھا جس سے گھی اور شہد ٹپک رہا ہے لوگ ہاتھوں سے لے کر پی رہے ہیں کچھ زیادہ لیتے ہیں اور کچھ کم اور ایک رسی دیکھی جو آسمان سے زمین تک متصل ہے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پھر میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ اس کو پکڑ کر اوپر چڑھ گئے پھر ایک اور شخص نے اسے پکڑا اور اوپر چڑھ گیا پھر ایک اور شخص نے پکڑا تو وہ ٹوٹ گئی مگر وہ اس کے لئے جوڑ دی گئی اور وہ بھی چڑھ گیا حضرت ابوبکر صدیق نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قربان ہوں اللہ کی قسم مجھے اس کی تعبیر بتانے دیجئے آپ نے فرمایا بتاؤ حضرت ابوبکر صدیق نے فرمایا بادل سے مراد اسلام ہے اور اس سے برسنے والا گھی اور شہد قرآن مجید کی نرمی اور مٹھاس ہے زیادہ اور کم حاصل کرنے والوں سے قرآن پاک سے زیادہ اور کم نفع حاصل کرنے والے لوگ مراد ہیں آسمان سے زمین تک متصل رسی دین جس پر آپ ہیں آپ نے اسے اختیار کیا تو اللہ تعالیٰ آپ کو اعلی مرتبہ عطا فرمائے گا پھر آپ کے بعد ایک شخص اسے اختیار کرے گا وہ بھی بلند ہوگا پھر ایک اور شخص پکڑے گا وہ بھی بلند ہوگا پھر ایک شخص اور پکڑے گا وہ بھی بلند ہوگا پھر ایک اور شخص پکڑے گا تو وہ ٹوٹ جائے گی پھر اس کے لئے ملائی جائے گی اور وہ بھی بلند ہو جائے گا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بتائیے میں نے صحیح تعبیر کی یا غلط کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کچھ صحیح ہے اور کچھ میں خطا واقع ہوئی حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں میں آپ کی قسم دیتا ہوں کہ میری غلطی کی اصلاح کیجئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قسم نہ دو یہ حدیث صحیح ہے
Sayyidina Ibn Abbas said that Sayyidina Abu Huraira (RA) used to narrate that a man came to the Prophet (SAW) and said, “I saw (in my dream) last night a small cloud from which clarified butter and honey poured down. And I saw people take them in their hands and drink them, some drinking more and some less. And I saw a rope suspended from the heaven down to earth and I saw you, O Messenger of Allah, (SAW). You grasped it and climbed up. Then a man, after you, grasped it and climbed up. Then another man held it, after him, and climbed up. Then a man held it but it snapped off. However, it was joined-up again and he climbed up”. Abu Bakr (RA) said, “O Messenger of Allah, (SAW) my parents be ransomed to you, by Allah, do let me interpret it’. He said, “(Go ahead) interpret it”. So, he said, “As for the small cloud, it is the cloud of Islam. As for the dripping clarified butter and honey, it is the Qur’an’s softness and sweetness and drinking much and less are those who learn it much and less. As for the rope suspended from the heaven to earth, it is the Truth which you are on. You grasped it and climbed up to Allah. Then a man after you held it and climbed up. Then another man held it and climbed up. Then another held it but it snapped off and was rejoined, and he climbed up. 0 Messenger of Allah, (SAW) do tell me if I was correct or mistaken”. The Prophet (SAW) said, “You were right in part and mistaken in part”. He said, “I adjure you, 0 Messenger of Allah, (SAW) may my parents be ransomed to you do inform me where is it that I erred’. The Prophet (SAW) said, “Do not adjure me”.
[Bukhari 7046, M2269]