باب
راوی: حسین بن حریث , علی بن حسین بن واقد , ان کے والد , عبداللہ بن بریدة , ابوبردہ
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ قَال سَمِعْتُ أَبِي بُرَيْدَةَ يَقُولُ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُنَا إِذْ جَائَ الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ عَلَيْهِمَا قَمِيصَانِ أَحْمَرَانِ يَمْشِيَانِ وَيَعْثُرَانِ فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمِنْبَرِ فَحَمَلَهُمَا وَوَضَعَهُمَا بَيْنَ يَدَيْهِ ثُمَّ قَالَ صَدَقَ اللَّهُ إِنَّمَا أَمْوَالُکُمْ وَأَوْلَادُکُمْ فِتْنَةٌ فَنَظَرْتُ إِلَی هَذَيْنِ الصَّبِيَّيْنِ يَمْشِيَانِ وَيَعْثُرَانِ فَلَمْ أَصْبِرْ حَتَّی قَطَعْتُ حَدِيثِي وَرَفَعْتُهُمَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ
حسین بن حریث، علی بن حسین بن واقد، ان کے والد، عبداللہ بن بریدة، حضرت ابوبردہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے کہ اچانک حسن وحسین آگئے، دونوں نے سرخ قمیص پہنی ہوئی تھی، چلتے تھے تو (چھوٹے ہونے کی وجہ سے) گرجاتے تھے، آپ صلی علیہ وسلم منبر سے نیچے لائے اور دونوں کو اٹھا کر اپنے سامنے بٹھالیا۔ پھر فرمایا اللہ تعالیٰ سچ فرماتا ہے کہ تمہارے اموال اور تمہاری اولادیں فتنہ (آزمائش) ہیں۔ لہذا دیکھو کہ جب میں نے انہیں دیکھا کہ گر گر کر چل رہے ہیں تو صبر نہ کرسکا اور اپنی بات کاٹ کر انہیں اٹھا لیا۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف حسین بن واقد کی روایت سے جانتے ہیں۔
Sayyidina Abu Buiydah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) was delivering a sermon to them when Hasan and Husayn came stumbling (towards him). They were wearing shirts of red colour. So, Allah’s Messenger got down from the pulpit carried them (in his arms) and made them sit in front of him. Then he said, “Allah has spoken the truth:
Your riches and your children are only a trial. (64: 15)
I saw these two children stumbling as they walked and could not be patient till I interrupted my sermon and carried them (here).”
[Ahmed 23056, Abu Dawud 1109, Nisai 1409, Ibn e Majah 3600]
——————————————————————————–