جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ مناقب کا بیان ۔ حدیث 1736

حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے مناقب

راوی: ابوسعید اشج , اسماعیل بن ابراہیم ابویحیی تیمی , ابراہیم ابواسحاق مخزومی , سعید مقبری , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَبُو يَحْيَی التَّيْمِيُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ أَبُو إِسْحَقَ الْمَخْزُومِيُّ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ إِنْ کُنْتُ لَأَسْأَلُ الرَّجُلَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْآيَاتِ مِنْ الْقُرْآنِ أَنَا أَعْلَمُ بِهَا مِنْهُ مَا أَسْأَلُهُ إِلَّا لِيُطْعِمَنِي شَيْئًا فَکُنْتُ إِذَا سَأَلْتُ جَعْفَرَ بْنَ أَبِي طَالِبٍ لَمْ يُجِبْنِي حَتَّی يَذْهَبَ بِي إِلَی مَنْزِلِهِ فَيَقُولُ لِامْرَأَتِهِ يَا أَسْمَائُ أَطْعِمِينَا شَيْئًا فَإِذَا أَطْعَمَتْنَا أَجَابَنِي وَکَانَ جَعْفَرٌ يُحِبُّ الْمَسَاکِينَ وَيَجْلِسُ إِلَيْهِمْ وَيُحَدِّثُهُمْ وَيُحَدِّثُونَهُ فَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَکْنِيهِ بِأَبِي الْمَسَاکِينِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَأَبُو إِسْحَقَ الْمَخْزُومِيُّ هُوَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْفَضْلِ الْمَدَنِيُّ وَقَدْ تَکَلَّمَ فِيهِ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ وَلَهُ غَرَائِبُ

ابوسعید اشج، اسماعیل بن ابراہیم ابویحیی تیمی، ابراہیم ابواسحاق مخزومی، سعید مقبری، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں ہمیشہ صحابہ کرام سے قرآن کریم کی آیات کی تفسیر پوچھا کرتا تھا۔ اگرچہ میں خود اس سے زیادہ بھی جانتا ہوتا۔ صرف اس لئے کہ وہ مجھے کھانا کھلا دے، چنانچہ اگر میں جعفر سے کوئی چیز پوچھتا تو وہ ہمیشہ مجھے اپنے ساتھ گھر لے جا کر ہی جواب دیتے اور اپنی بیوی سے کہتے اسماء ہمیں کھانا کھلاؤ ۔ جب وہ کھانا کھلا دیتیں تو جواب دیتے۔ حضرت جعفر مسکینوں سے محبت کرتے تھے۔ اسی لئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں ابومساکین کہا کرتے تھے۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ابواسحاق مخزومی کا نام ابراہیم بن فضل مدینی ہے۔ بعض محدثین ان کے حافظے پر اعتراض کرتے ہیں۔

Sayyidina Abu Hurayrah (RA) narrated: I would ask the sahabah of the Prophet about the verses of the Qur’an. I knew that, but I would ask only that they night feed me something. When I asked Ja’far ibn Abu Talib, he would not answer me till he had taken me to his place. he would say to his wife, “0 Asma, feed us.”

After she had served us, he would give me an answer. Ja’far loved the poor. he would sit with them. He would converse with them and they with him. Allah’s Messenger (SAW) had given him the kunyah Abul Masakin.° [Ahmed 2040, Bukhari 178]

یہ حدیث شیئر کریں