حضرت ابوفضل عباس بن عبدالمطلب کے مناقب
راوی: قتیبہ , ابوعوانہ , یزید بن ابی زیاد , عبداللہ بن حارث , عبدالمطلب بن ربیعہ بن حارث بن عبدالمطلب
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمُطَّلِبِ بْنُ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَنَّ الْعَبَّاسَ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ دَخَلَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُغْضَبًا وَأَنَا عِنْدَهُ فَقَالَ مَا أَغْضَبَکَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَنَا وَلِقُرَيْشٍ إِذَا تَلَاقَوْا بَيْنَهُمْ تَلَاقَوْا بِوُجُوهٍ مُبْشَرَةٍ وَإِذَا لَقُونَا لَقُونَا بِغَيْرِ ذَلِکَ قَالَ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی احْمَرَّ وَجْهُهُ ثُمَّ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا يَدْخُلُ قَلْبَ رَجُلٍ الْإِيمَانُ حَتَّی يُحِبَّکُمْ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ ثُمَّ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَنْ آذَی عَمِّي فَقَدْ آذَانِي فَإِنَّمَا عَمُّ الرَّجُلِ صِنْوُ أَبِيهِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
قتیبہ، ابوعوانہ، یزید بن ابی زیاد، عبداللہ بن حارث، حضرت عبدالمطلب بن ربیعہ بن حارث بن عبدالمطلب فرماتے ہیں کہ حضرت عباس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس غضبناک حالت میں آئے میں بھی وہاں موجود تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (کیا بات ہے) کیوں غصہ میں ہیں؟ عرض کیا یا رسول اللہ ! قریش کو ہم سے کیا دشمنی ہے کہ جب وہ آپس میں ملتے ہیں تو خوش ہو کر ملتے ہیں۔ اور جب ہم سے ملتے ہیں تو اس طرح ملتے ہیں۔ اس پر نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی غصہ آ گیا، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ انور سرخ ہوگیا۔ پھر فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے، تم میں سے کسی شخص کے دل میں ایمان اس وقت تک داخل نہیں ہو سکتا جب تک وہ تمہیں اللہ اور اس کے رسول کے لئے محبوب نہ رکھے۔ پھر فرمایا اے لوگو ! جس نے میرے چچا کو تکلیف پہنچائی اس نے مجھے تکلیف پہنچائی، کیوں کہ چچا باپ کی طرح ہوتا ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abdul Muttalib ibn Rabi’ah ibn Harith ibn Abdul Muttalib reported that Sayyidina Abbas ibn Abdul Muttalib (RA) came to Allah’s Messenger (SAW) in a rage, while he was there. He asked, ‘What has made you angry?” He said, “0 Messenger of Allah, what is between us and the Quraysh? When they meet amongst themselves, they meet with happy faces, but, when they meet us, they meet without that.” This angered Allah’s Messenger (SAW) so much that his face turned red and he said, “By Him in Whose Hand is my soul, faith will not enter the heart of a man till he loves you for the sake of Allah and His Messenger.” Then he said, “0 people! If anyone hurts my uncle then he hurts me, for, indeed, the uncle of a man is the brother of and equal to his father.” [Ahmed 1772]