جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ مناقب کا بیان ۔ حدیث 1722

باب

راوی: قتیبہ , لیث , یحیی بن سعید , عبداللہ بن عامر بن ربیعہ , عائشہ

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ سَهِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْدَمَهُ الْمَدِينَةَ لَيْلَةً قَالَ لَيْتَ رَجُلًا صَالِحًا يَحْرُسُنِيَ اللَّيْلَةَ قَالَتْ فَبَيْنَمَا نَحْنُ کَذَلِکَ إِذْ سَمِعْنَا خَشْخَشَةَ السِّلَاحِ فَقَالَ مَنْ هَذَا فَقَالَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا جَائَ بِکَ فَقَالَ سَعْدٌ وَقَعَ فِي نَفْسِي خَوْفٌ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجِئْتُ أَحْرُسُهُ فَدَعَا لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ نَامَ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

قتیبہ، لیث، یحیی بن سعید، عبداللہ بن عامر بن ربیعہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (کسی جنگ سے) مدینہ طیبہ تشریف لائے تو رات کو آنکھ نہ لگی۔ فرمانے گلے کوئی نیک شخص آج رات میری حفاظت کرتا۔ ام المومنین فرماتی ہیں کہ ہم ابی یہی سوچ رہے تھے کہ کسی کے ہتھیاروں کی جھنکار سنی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کون ہے؟ عرض کیا سعد بن ابی وقاص ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیوں آئے ہو؟ عرض کیا مجھے خوف لاحق ہوا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی ضرر نہ پہنچائے لہذا میں حفاظت کرنے کے لئے آیا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لئے دعا کی اور پھر سو گئے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

Sayyidah Ayshah (RA) narrated: Allah’s Messenger (SAW) arrived in Madinah one night from a battle but could not sleep. So, he said, “Would that a pious man stand guard for me tonight!” While we were on tht,’we heard a rustle of weapons. He asked, ‘Who is that?”

There was a reply, “Sa’d ibn Abu Waqqas.” Allah’s Messenger (SAW) asked, “What is with you?” Sad said, “I felt within myself fear for Allah’s Messenger (SAW)?-‘ So, I came to guard him.” So, Allah’s Messenger (SAW) prayed for him. Then he went to sleep.

[Ahmed 25147, Bukhari 2885, Muslim 2410]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں