جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ مناقب کا بیان ۔ حدیث 1692

باب

راوی: عبداللہ بن ابی زیاد , الاحوص بن جواب , یونس بن ابواسحق , ابواسحق , براء

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ حَدَّثَنَا الْأَحْوَصُ بْنُ جَوَّابٍ أَبُو الْجَوَّابِ عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَائِ قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشَيْنِ وَأَمَّرَ عَلَی أَحَدِهِمَا عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ وَعَلَی الْآخَرِ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ وَقَالَ إِذَا کَانَ الْقِتَالُ فَعَلِيٌّ قَالَ فَافْتَتَحَ عَلِيٌّ حِصْنًا فَأَخَذَ مِنْهُ جَارِيَةً فَکَتَبَ مَعِي خَالِدٌ کِتَابًا إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشِي بِهِ قَالَ فَقَدِمْتُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَ الْکِتَابَ فَتَغَيَّرَ لَوْنُهُ ثُمَّ قَالَ مَا تَرَی فِي رَجُلٍ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ قَالَ قُلْتُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ غَضَبِ اللَّهِ وَغَضَبِ رَسُولِهِ وَإِنَّمَا أَنَا رَسُولٌ فَسَکَتَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ

عبداللہ بن ابی زیاد، الاحوص بن جواب، یونس بن ابواسحاق ، ابواسحاق ، حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو لشکر ایک ساتھ روانہ کئے۔ ایک کا امیر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اور دوسرے کا حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو مقرر کیا اور فرمایا جب جنگ ہوگی تو پورے لشکر کے امیر علی ہوں گے۔ چنانچہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک قلعہ فتح کیا اور مال غنیمت میں سے ایک باندی لے لی۔ اس پر خالد نے میرے ہاتھ میں ایک خط نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں روانہ کیا جس میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شکایت کی۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور وہ خط دے دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پڑھا تو چہرہ انور کا رنگ متغیر ہوگا۔ فرمایا تم اس شخص سے کیا چاہتے ہو جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا اور اللہ ورسول کو وہ محبوب ہے۔ راوی فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ میں اللہ اور اس کے رسول کے غصے سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔ میں تو صرف قاصد ہوں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔

Sayyidina Bara (RA) narrated: The Prophet sent two armies. He appointed Ali ibn Abu Talib as commander over one and Khalid ibn Walid (RA) over the other, saying, “When fighting erupts Ali (RA) (will be the commander).” Ali conquered the fort and seized a female captive (for himself).

So Khalid sent me with a Letter to the Prophet (SAW) with the Complaint. I went to the Prophet (SAW) who read the letter and the colour of his face changed. Then he said, “What do you say of a man who loves Allah and His Messenger and Allah and Hid Messenger love him.”

I said, “I seek refuge in Allah from Allah’s anger and from the anger of His Messenger, for, I am only a carrier of message.” He did not say anything (after that).

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں