باب
راوی: حسین بن حریث , علی بن حسین بن واقد , ان کے والد , عبداللہ بن بریدة , بریدہ
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ قَال سَمِعْتُ بُرَيْدَةَ يَقُولُ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ فَلَمَّا انْصَرَفَ جَائَتْ جَارِيَةٌ سَوْدَائُ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي کُنْتُ نَذَرْتُ إِنْ رَدَّکَ اللَّهُ سَالِمًا أَنْ أَضْرِبَ بَيْنَ يَدَيْکَ بِالدُّفِّ وَأَتَغَنَّی فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ کُنْتِ نَذَرْتِ فَاضْرِبِي وَإِلَّا فَلَا فَجَعَلَتْ تَضْرِبُ فَدَخَلَ أَبُو بَکْرٍ وَهِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عَلِيٌّ وَهِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عُثْمَانُ وَهِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عُمَرُ فَأَلْقَتْ الدُّفَّ تَحْتَ اسْتِهَا ثُمَّ قَعَدَتْ عَلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الشَّيْطَانَ لَيَخَافُ مِنْکَ يَا عُمَرُ إِنِّي کُنْتُ جَالِسًا وَهِيَ تَضْرِبُ فَدَخَلَ أَبُو بَکْرٍ وَهِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عَلِيٌّ وَهِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عُثْمَانُ وَهِيَ تَضْرِبُ فَلَمَّا دَخَلْتَ أَنْتَ يَا عُمَرُ أَلْقَتْ الدُّفَّ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ بُرَيْدَةَ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ وَعَائِشَةَ
حسین بن حریث، علی بن حسین بن واقد، ان کے والد، عبداللہ بن بریدة، حضرت بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک مرتبہ کسی جہاد سے واپس تشریف لائے تو ایک سیاہ فام باندی حاضر ہوئی اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو صحیح سلامت واپس لائے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے دف بجاؤں گی اور گانا گاؤں گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے فرمایا اگر تم نے نذر مانی تھی تو بجا لو ورنہ نہیں اس نے دف بجانا شروع کیا تو ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آگئے وہ بجاتی رہی پھر علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آنے پر بھی وہ دف بجاتی رہی لیکن اس کے بعد عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ داخل ہوئے تو وہ دف نیچے رکھ کر اس پر بیٹھ گئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تم سے شیطان بھی ڈرتا ہے کیونکہ میں موجود تھا اور یہ دف بجا رہی تھی پھر ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ، اور عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ (یکے بعد دیگرے) آئے تب بھی یہ بجاتی رہی لیکن جب تم آئے تو اس نے دف بجانا بند کر دیا۔ یہ حدیث بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے۔ اس باب میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بھی احادیث منقول ہیں۔
Sayyidina Buraydah (RA) reported that Allah’s Messenger set out for one of his battles. When he returned from it, a black female slave came and submitted, “0 Messenger of Allah, I had made a vow that if Allah brought you back safely, I would beat the daff in your presence and sing.” So, Allah’s Messenger (SAW) said to her, “If you have made a vow then beat the daff, otherwise no.” So she began to beat it. Abu Bakr came in and she was beating it. Then Ali came in and she persisted in beating it. Then Uthman came in and she continued to beat the daff Then as Umar came in, she placed the daff down under her and at down on it. So, Allah’s Messenger (SAW) said, “Surely, the devil is afraid of you, 0 Umar, I was sitting down and she played the daff. Abu Bakr came in and she played it. Then Ali came in and she played it and Uthman came in and she played it. When you came in, 0 Umar, she placed the daff down.”
(Ahmed 23050, Abu Dawud 3312]