باب
راوی: ہارون بن عبداللہ بزاز بغدادی , فضل بن دکین , ہشام بن سعد , زید بن اسلم , اسلم , عمر بن خطاب
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَزَّازُ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَيْنٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ قَال سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَتَصَدَّقَ فَوَافَقَ ذَلِکَ عِنْدِي مَالًا فَقُلْتُ الْيَوْمَ أَسْبِقُ أَبَا بَکْرٍ إِنْ سَبَقْتُهُ يَوْمًا قَالَ فَجِئْتُ بِنِصْفِ مَالِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَبْقَيْتَ لِأَهْلِکَ قُلْتُ مِثْلَهُ وَأَتَی أَبُو بَکْرٍ بِکُلِّ مَا عِنْدَهُ فَقَالَ يَا أَبَا بَکْرٍ مَا أَبْقَيْتَ لِأَهْلِکَ قَالَ أَبْقَيْتُ لَهُمْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ قُلْتُ وَاللَّهِ لَا أَسْبِقُهُ إِلَی شَيْئٍ أَبَدًا قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
ہارون بن عبداللہ بزاز بغدادی، فضل بن دکین ، ہشام بن سعد، زید بن اسلم، اسلم، حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صدقہ دینے کا حکم دیا۔ اتفاق سے ان دنوں میرے پاس مال بھی تھا۔ میں سوچنے لگا کہ آج میں ابوبکر سے سبقت لے گیا تو لے گیا۔ چنانچہ میں اپنا آدھا مال لے کر حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ گھر والوں کے لئے کیا چھوڑا؟ عرض کیا اتنا ہی جتنا ساتھ لایا ہوں۔ پھر ابوبکر آئے تو سب کچھ لے کر حاضر ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ گھر والوں کے لئے کیا چھوڑا؟ عرض کیا ان کے لئے اللہ اور اس کا رسول (حضرت عمر کہتے ہیں) اس پر میں نے کہا میں کبھی ان (ابوبکر) پر سبقت حاصل نہیں کر سکتا۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Umar ibn Khattab (RA) narrated: Allah’s Messenger (SAW) commanded us to give sadaqah (charity). That coincided with my possession of some wealth at that time, so I thought, “Today I will outdo Abu Bakr, if I do.” So, I brought half of my wealth. Allah’s Messenger (SAW) asked me, “What have you retained for your family?” I said, “The like of it.” Abu Bakr came with all that he had. He asked him, “0 Abu Bakr, what have you retained for your family?” He said, “I have kept a side for them Allah and His Messenger.” I said, “Never will I overtake him in anything.”
[Abu Dawud 1678]