باب
راوی: محمد بن عبدالملک بن ابی شوارب , ابوعوانہ , عبدالملک بن عمیر , ابن ابی معلی , ابن ابی معلی
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ ابْنِ أَبِي الْمُعَلَّی عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ يَوْمًا فَقَالَ إِنَّ رَجُلًا خَيَّرَهُ رَبُّهُ بَيْنَ أَنْ يَعِيشَ فِي الدُّنْيَا مَا شَائَ أَنْ يَعِيشَ وَيَأْکُلَ فِي الدُّنْيَا مَا شَائَ أَنْ يَأْکُلَ وَبَيْنَ لِقَائِ رَبِّهِ فَاخْتَارَ لِقَائَ رَبِّهِ قَالَ فَبَکَی أَبُو بَکْرٍ فَقَالَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا تَعْجَبُونَ مِنْ هَذَا الشَّيْخِ إِذْ ذَکَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا صَالِحًا خَيَّرَهُ رَبُّهُ بَيْنَ الدُّنْيَا وَبَيْنَ لِقَائِ رَبِّهِ فَاخْتَارَ لِقَائَ رَبِّهِ قَالَ فَکَانَ أَبُو بَکْرٍ أَعْلَمَهُمْ بِمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ بَلْ نَفْدِيکَ بِآبَائِنَا وَأَمْوَالِنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ النَّاسِ أَحَدٌ أَمَنَّ إِلَيْنَا فِي صُحْبَتِهِ وَذَاتِ يَدِهِ مِنْ ابْنِ أَبِي قُحَافَةَ وَلَوْ کُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا لَاتَّخَذْتُ ابْنَ أَبِي قُحَافَةَ خَلِيلًا وَلَکِنْ وُدٌّ وَإِخَائُ إِيمَانٍ وُدٌّ وَإِخَائُ إِيمَانٍ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا وَإِنَّ صَاحِبَکُمْ خَلِيلُ اللَّهِ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ أَبِي عَوَانَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ بِإِسْنَادٍ غَيْرِ هَذَا وَمَعْنَی قَوْلِهِ أَمَنَّ إِلَيْنَا يَعْنِي أَمَنَّ عَلَيْنَا
محمد بن عبدالملک بن ابی شوارب، ابوعوانہ، عبدالملک بن عمیر، ابن ابی معلی، حضرت ابن ابی معلی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دن خطبہ کیا تو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ایک شخص کو اختیار دیا کہ جتنی مدت اس کا دل چاہے دنیا میں رہے اور جو جی چاہے کھائے پئے یا پھر اللہ تعالیٰ سے ملاقات کو اختیار کر لے۔ چنانچہ اس نے اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو اختیار کیا۔ راوی کہتے ہیں کہ یہ سن کر حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رونے لگے۔ صحابہ کرام کہنے لگے کہ اس شیخ (یعنی ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ) پر تعجب ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک نیک آدمی کا قصہ بیان کر رہے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اسے اختیار دیا اور اس نے اس کی ملاقات ختیار کی۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہم سے زیادہ جانتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد کا مطلب سمجھ گئے کہ اس سے مراد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی ہیں۔ چنانچہ عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بلکہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اپنے اباء واجداد اور اپنے اموال قربان کریں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ابن ابی قحافہ (یعنی ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے زیادہ ہم پر احسان کرنے والا، مال خرچ کرنے والا اور بخوبی دوستی کے حقوق ادا کرنے والا کوئی نہیں۔ (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ) اگر میں کسی کو دوست بناتا تو اسی (یعنی ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کو دوست بناتا لیکن بڑی دوستی اور برادری ایمان کی ہے۔ یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ فرمائی۔ پھر فرمایا کہ جان لو کہ تمہارا دوست (آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ تعالیٰ کے دوست ہیں۔ اس باب میں حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی روایت ہے۔ یہ حدیث غریب ہے اور ابوعوانہ سے بھی منقول ہے۔ عبد الملک بن عمیر سے اسی سند سے نقل کرتے ہیں۔ امن الینا سے مراد یہ ہے کہ بہت احسان کرنے والے ہیں۔
Sayyidina Abu Mu’alla (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) delivered a sermon one day, saying, “Indeed, to a man, Allah has given choice between living in the world as long as he wills, eating in the world whatever he likes to eat and meeting his Lord, He has chosen to meet his Lord.” Abu Bakr (RA) wept.
The companions of the Prophet (SAW) said, “Is not this shaykh surprising? Allah’s Messenger (SAW) mentions a man whom his Lord has given a choice between this world and meeting his Lord, and he has chosen the meeting with his Lord.”
But, Abu Bakr . knew better than them what Allah’s Messenger r.L meant. So, he said, “May our forefathers and our properties be ransomed to you!” Allah’s Messenger (SAW) said, “There is none of the people who has favoured us with companionship and spending more than Ibn Abu Quhafah. Were Ito choose a friend, I would choose Ibn Abu Quhafah a friend. But, friendship and brotherood is faith.” He said that twice or thrice. “And, know that your companion (meaning himself) is Allah’s friend.”
[Ahmed 15922]