جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ مناقب کا بیان ۔ حدیث 1599

باب

راوی: محمد بن بشار , ابواحمد زبیری , اسرائیل , منصور , ابراہیم , علقمہ , عبداللہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ إِنَّکُمْ تَعُدُّونَ الْآيَاتِ عَذَابًا وَإِنَّا کُنَّا نَعُدُّهَا عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَرَکَةً لَقَدْ کُنَّا نَأْکُلُ الطَّعَامَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَسْمَعُ تَسْبِيحَ الطَّعَامِ قَالَ وَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِنَائٍ فَوَضَعَ يَدَهُ فِيهِ فَجَعَلَ الْمَائُ يَنْبُعُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيَّ عَلَی الْوَضُوئِ الْمُبَارَکِ وَالْبَرَکَةُ مِنْ السَّمَائِ حَتَّی تَوَضَّأْنَا کُلُّنَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

محمد بن بشار، ابواحمد زبیری، اسرائیل، منصور، ابراہیم، علقمہ، حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ آج کل تم لوگ قدرت کی نشانیوں کو عذاب سمجھتے ہو اور ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں انہیں برکت سمجھا کرتے تھے۔ ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کھانا کھاتے اور کھانے کی تسبیح سنتے۔ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک برتن لایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس میں اپنا ہاتھ رکھ دیا اور پانی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی انگلیوں سے بہنے لگا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ وضو کے مبارک پانی کی طرف آؤ اور برکت آسمان سے (اللہ کی طرف سے) ہے۔ یہاں تک کہ ہم سب نے اس پانی سے وضو کیا۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

Sayyidina Abdullah (RA) said, “You people reckon the signs (of nature) as punishment, while in the times of Allah’s Messenger (SAW) we took them as blessings. We would eat food with the Prophet (SAW) and hear the tasbih of the food (that is, its glorifying Allah). The Prophet (SAW) was given a utensil in which he put his hand water poured forth through his fingers. He said, “Come to perform the blessed ablution,” the blessing was from the heaven and we all performed ablution.

[Ahmed 4393, Bukhari 3579]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں