باب
راوی: یحیی بن موسی , ابومعاویہ , لیث بن ابی سلیم , زیاد , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ هُوَ ابْنُ أَبِي سُلَيْمٍ عَنْ زِيَادٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ رَجُلٍ يَدْعُو اللَّهَ بِدُعَائٍ إِلَّا اسْتُجِيبَ لَهُ فَإِمَّا أَنْ يُعَجَّلَ لَهُ فِي الدُّنْيَا وَإِمَّا أَنْ يُدَّخَرَ لَهُ فِي الْآخِرَةِ وَإِمَّا أَنْ يُکَفَّرَ عَنْهُ مِنْ ذُنُوبِهِ بِقَدْرِ مَا دَعَا مَا لَمْ يَدْعُ بِإِثْمٍ أَوْ قَطِيعَةِ رَحِمٍ أَوْ يَسْتَعْجِلْ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَکَيْفَ يَسْتَعْجِلُ قَالَ يَقُولُ دَعَوْتُ رَبِّي فَمَا اسْتَجَابَ لِي قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ
یحیی بن موسی، ابومعاویہ، لیث بن ابی سلیم، زیاد، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہے تو اس کی دعا ضرور قبول ہوتی ہے خوہ دنیا میں ہی اسے وہ چیز عطا کر دی جائے یا اس اس کے لئے آخرت میں ذخیرہ بنا دیا جائے، یا پھر اس دعا کی وجہ سے اس کے گناہوں کا کفارہ ادا ہو جاتا ہے۔ بشرطیکہ اس کی دعا کسی گناہ یا قطع رحم کے لئے نہ ہو اور وہ جلدی نہ کرے۔ صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ ! جلدی سے کیا مراد ہے؟ فرمایا یہ کہے کہ میں نے اللہ سے دعا کی لیکن اس نے قبول نہ کی۔ یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔
Sayyidina Abu Huravrah (RA) reported that Allah’s Messenge (SAW) said, “If anyone prays to Allah then his prayer is answered. It may be granted promptly in this life or stoneed for him for the Hereafter. Or his sins may he atoned against that to the extent of his prayer provided he does not pray for a sin or severance of ties of relationship, or makes haste. They asked, ‘0 Messenger of Allah, how does one make haste?’ He said, “He may complain that he prayed to his Lord but was given no answer.”
[Ahmed 13007, Muslim 2735, Abu Dawud 1484]