باب
راوی: ابوکریب , ابومعاویہ , اعمش , ابوصالح , ابوسعید خدری
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَوْ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِلَّهِ مَلَائِکَةً سَيَّاحِينَ فِي الْأَرْضِ فُضُلًا عَنْ کُتَّابِ النَّاسِ فَإِذَا وَجَدُوا أَقْوَامًا يَذْکُرُونَ اللَّهَ تَنَادَوْا هَلُمُّوا إِلَی بُغْيَتِکُمْ فَيَجِيئُونَ فَيَحُفُّونَ بِهِمْ إِلَی السَّمَائِ الدُّنْيَا فَيَقُولُ اللَّهُ عَلَی أَيِّ شَيْئٍ تَرَکْتُمْ عِبَادِي يَصْنَعُونَ فَيَقُولُونَ تَرَکْنَاهُمْ يَحْمَدُونَکَ وَيُمَجِّدُونَکَ وَيَذْکُرُونَکَ قَالَ فَيَقُولُ فَهَلْ رَأَوْنِي فَيَقُولُونَ لَا قَالَ فَيَقُولُ فَکَيْفَ لَوْ رَأَوْنِي قَالَ فَيَقُولُونَ لَوْ رَأَوْکَ لَکَانُوا أَشَدَّ تَحْمِيدًا وَأَشَدَّ تَمْجِيدًا وَأَشَدَّ لَکَ ذِکْرًا قَالَ فَيَقُولُ وَأَيُّ شَيْئٍ يَطْلُبُونَ قَالَ فَيَقُولُونَ يَطْلُبُونَ الْجَنَّةَ قَالَ فَيَقُولُ وَهَلْ رَأَوْهَا قَالَ فَيَقُولُونَ لَا قَالَ فَيَقُولُ فَکَيْفَ لَوْ رَأَوْهَا قَالَ فَيَقُولُونَ لَوْ رَأَوْهَا لَکَانُوا أَشَدَّ لَهَا طَلَبًا وَأَشَدَّ عَلَيْهَا حِرْصًا قَالَ فَيَقُولُ فَمِنْ أَيِّ شَيْئٍ يَتَعَوَّذُونَ قَالُوا يَتَعَوَّذُونَ مِنْ النَّارِ قَالَ فَيَقُولُ هَلْ رَأَوْهَا فَيَقُولُونَ لَا فَيَقُولُ فَکَيْفَ لَوْ رَأَوْهَا فَيَقُولُونَ لَوْ رَأَوْهَا لَکَانُوا أَشَدَّ مِنْهَا هَرَبًا وَأَشَدَّ مِنْهَا خَوْفًا وَأَشَدَّ مِنْهَا تَعَوُّذًا قَالَ فَيَقُولُ فَإِنِّي أُشْهِدُکُمْ أَنِّي قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ فَيَقُولُونَ إِنَّ فِيهِمْ فُلَانًا الْخَطَّائَ لَمْ يُرِدْهُمْ إِنَّمَا جَائَهُمْ لِحَاجَةٍ فَيَقُولُ هُمْ الْقَوْمُ لَا يَشْقَی لَهُمْ جَلِيسٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ
ابوکریب، ابومعاویہ، اعمش، ابوصالح، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نامہ اعمال لکھنے والوں کے علاوہ بھی اللہ تعالیٰ کے کچھ فرشتے ایسے ہیں جو زمین پر پھرتے ہیں، جب وہ کسی جماعت کو ذکر الٰہی میں مشغول دیکھتے ہیں تو آپس میں ایک دوسرے کو پکارتے ہیں کہ اپنے مقصود کی طرف آجاؤ۔ چنانچہ وہ آتے ہیں اور انہیں دنیا کے آسمان تک ڈھانپ لیتے ہیں۔ اللہ پوچھتے ہیں کہ تم نے میرے بندوں کو کس حالت میں چھوڑا۔ فرشتے کہتے ہیں کہ تم نے میرے بندوں کو کس حالت میں چھوڑا۔ فرشتے کہتے ہیں کہ ہم نے انہیں تیری تعریف تیری بزرگی بیان کرتے اور تیرا ذرک کرتے چھوڑا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ کیا انہوں نے مجھے دیکھا ہے؟ فرشتے عرض کرتے ہیں نہیں۔ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر وہ لوگ مجھے دیکھ لیں تو ان کا کیا حال ہو؟ فرشتے عرض کرتے ہیں کہ شدت سے تحمید وبزرگی بیان کرنے اور اس سے زیادہ شدت سے ذکر کرنے لگیں۔ پھر اللہ تعالیٰ پوچھتے ہیں کہ وہ کیا چاہتے ہیں؟ عرض کرتے ہیں کہ تیری جنت کے طلبگار ہیں، اللہ تعالیٰ پوچھتے ہیں کہ کیا انہوں نے جنت دیکھی ہے؟ عرض کرتے ہیں نہیں، اللہ فرماتے ہیں کہ اگر وہ جنت دیکھ لیں تو ان کا کیا حال ہو؟ عرض کرتے ہں کہ اگر وہ دیکھ لیں تو اور زیادہ شدت سے حرص سے مانگنے لگیں۔ پھر اللہ پوچھتے ہیں کہ وہ کس چیز سے پناہ مانگتے ہیں۔ عرض کرتے ہیں کہ دوزخ سے۔ اللہ تعالیٰ پوچھتے ہیں کہ کیا انہوں نے دوزخ دیکھی ہے؟ فرشتے عرض کرتے ہیں نہیں۔ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر وہ دوزخ دیکھ لیں تو ان کا کیا حال ہو؟ فرشتے عرض کرتے ہیں کہ اس سے بھی زیادہ بھاگیں، زیادہ دوڑیں اور پہلے سے بھی زیادہ پناہ مانگیں۔
Sayyidina Abu Sa’eed Khudri (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said that Allah has travelling angels on earth quite apart from the recorders of men’s deeds. When they come across people remembering Allah, they call each other to their goal They come to them and cover them up to the heaven above earth. Allah asks them “In what deed did you leave My slaves?” They say, “We left them praising You, extolling You and remembering You,” He asks, “Have they seen Me?” They say, “They have not seen You.”
He asks, “Then how will they act if They see Me?” They say, ‘.If they see You then they will exert themselves more in prasing You, more in extolling You and more in remembering You.” He asks. “What were they wishing for?” They say, “They wished for paradise.” He asks, “Have they seen it?” They answer,”No,” He asks, “How will it be if they see it?” They say, “Were they to see it, they would be more desirous of it and more eager for it.”
Allah asks, “From what do they seek refuge?” They say, “They seek refuge from hell.” He asks, “Have they seen it?” They say “No!” He asks “How would they behave if they see it?” They say, “Were they to see it, they would flee from it with greater force, aid fear it more and seek refinge from it more severely.” He says, “I make you witnesses that I kave forgiven them.” They say, “Among them was a certain man who came incidentally, with no intention to join them. He had come to them for a need.” He says, “They are a people, none who sits with them will be miserable.” [Ahmed 7428, 8713]
——————————————————————————–