باب
راوی: ابوکریب , عبداللہ بن نمیر , سعدان قمی , ابومجاہد , ابومدلہ , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ عَنْ سَعْدَانَ الْقُمِّيِّ عَنْ أَبِي مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِي مُدِلَّةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةٌ لَا تُرَدُّ دَعْوَتُهُمْ الصَّائِمُ حَتَّی يُفْطِرَ وَالْإِمَامُ الْعَادِلُ وَدَعْوَةُ الْمَظْلُومِ يَرْفَعُهَا اللَّهُ فَوْقَ الْغَمَامِ وَيَفْتَحُ لَهَا أَبْوَابَ السَّمَائِ وَيَقُولُ الرَّبُّ وَعِزَّتِي لَأَنْصُرَنَّکِ وَلَوْ بَعْدَ حِينٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَسَعْدَانُ الْقُمِّيُّ هُوَ سَعْدَانُ بْنُ بِشْرٍ وَقَدْ رَوَی عَنْهُ عِيسَی بْنُ يُونُسَ وَأَبُو عَاصِمٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ کِبَارِ أَهْلِ الْحَدِيثِ وَأَبُو مُجَاهِدٍ هُوَ سَعْدٌ الطَّائِيُّ وَأَبُو مُدِلَّةَ هُوَ مَوْلَی أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ وَإِنَّمَا نَعْرِفُهُ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَيُرْوَی عَنْهُ هَذَا الْحَدِيثُ أَتَمَّ مِنْ هَذَا وَأَطْوَلَ
ابوکریب، عبداللہ بن نمیر، سعدان قمی، ابومجاہد، ابومدلہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین آدمیوں کی دعائیں رد نہیں ہوتیں۔ روزہ دار کی افطار کے وقت، عادل حاکم کی اور مظلوم کی دعا۔ اللہ تعالیٰ مظلوم کی بد دعا کو بادلوں سے بھی اوپر اٹھاتا ہے اور اس کے لئے آسمان کے دروازے کھول دیتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میری عزت کی قسم ! میں ضرور تمہاری مدد کروں گا اگرچہ تھوڑے عرصہ کے بعد کروں۔ یہ حدیث حسن ہے اور سعدان قمی سے مراد سعدان بن بشر ہیں۔ عیسیٰ بن یونس ابوعاصم اور کئی دوسرے اکابر محدثین نے ان سے روایت کی ہے۔ ابومجاہد کا نام سعد طائی ہے۔ اور کنیت ابومدلہ ہے یہ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے مولیٰ ہیں۔ ہم انہیں اسی حدیث سے جانتے ہیں۔ یہ حدیث ان سے اس سے زیادہ طویل اور کمل مروی ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah reported that Allah’s Messenger said, ‘Three people will not be rejected their prayer: the one who fasts, at the time he takes iftar, the imam who is just and the oppressed, when he prays, Allah raises his prayer above the clouds and gates of heaven are opened for him and the Lord says, “By My Honour, I will surely help you though after somtime.”
[Ibn e Majah 1752, Ahmed 9749)