باب اس متعلق کہ مجلس سے کھڑا ہو تو کیا کہے
راوی: ابوعبیدة بن ابی سفر کوفی احمد بن عبداللہ ہمدانی , حجاج بن محمد , ابن جریج , موسیٰ بن عقبہ , سہیل بن ابی صالح , ابوصالح , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ أَبِي السَّفَرِ الْکُوفِيُّ وَاسْمُهُ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي مُوسَی بْنُ عُقْبَةَ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ جَلَسَ فِي مَجْلِسٍ فَکَثُرَ فِيهِ لَغَطُهُ فَقَالَ قَبْلَ أَنْ يَقُومَ مِنْ مَجْلِسِهِ ذَلِکَ سُبْحَانَکَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِکَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُکَ وَأَتُوبُ إِلَيْکَ إِلَّا غُفِرَ لَهُ مَا کَانَ فِي مَجْلِسِهِ ذَلِکَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَرْزَةَ وَعَائِشَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ سُهَيْلٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ
ابوعبیدة بن ابی سفر کوفی احمد بن عبداللہ ہمدانی، حجاج بن محمد، ابن جریج، موسیٰ بن عقبہ، سہیل بن ابی صالح، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص مجلس میں بیٹھا اور اس میں اس نے بہت سی لغو باتیں کیں اور پھر اٹھنے سے پہلے یہ کلمات سُبْحَانَکَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِکَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُکَ وَأَتُوبُ إِلَيْکَ (تیری ذات پاک ہے، اے اللہ تمام تعریفیں تیرے ہی لئے ہیں، میں گواہی دیتا ہوں اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں اور تجھ سے مغفرت مانگتا ہوں اور تیرے سامنے توبہ کرتا ہوں) پڑھ لے تو اس نے جو لغو باتیں اس مجلس میں کہی ہوتی ہیں وہ معاف کر دی جاتی ہیں۔ اس باب میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بھی روایت ہے۔ یہ حدیث اسی سند صحیح غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو سہیل کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger said, “If anyone sits in a company and indulges in much idle talk but before leaving them says:
0 Allah, You are without blemish and with Your praise, I testify that there is no God but You. I seek Your forgiveness and I repent to You, then he will be forgiven what happened in that gathering.
[Abu Dawud 4859, Ahmed 10420]