جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ دعاؤں کا بیان ۔ حدیث 1376

باب

راوی: حسن بن علی خلال , سلیمان بن داؤد ہاشمی , عبدالرحمن بن ابی زناد , موسیٰ بن عقبہ , عبداللہ بن فضل , عبدالرحمن اعرج , عبیداللہ بن ابی رافع , علی بن ابی طالب

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ کَانَ إِذَا قَامَ إِلَی الصَّلَاةِ الْمَکْتُوبَةِ رَفَعَ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْکِبَيْهِ وَيَصْنَعُ ذَلِکَ أَيْضًا إِذَا قَضَی قِرَائَتَهُ وَأَرَادَ أَنْ يَرْکَعَ وَيَصْنَعُهَا إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّکُوعِ وَلَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي شَيْئٍ مِنْ صَلَاتِهِ وَهُوَ قَاعِدٌ فَإِذَا قَامَ مِنْ سَجْدَتَيْنِ رَفَعَ يَدَيْهِ کَذَلِکَ فَکَبَّرَ وَيَقُولُ حِينَ يَفْتَتِحُ الصَّلَاةَ بَعْدَ التَّکْبِيرِ وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِکِينَ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُکِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيکَ لَهُ وَبِذَلِکَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنْ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِکُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَکَ أَنْتَ رَبِّي وَأَنَا عَبْدُکَ ظَلَمْتُ نَفْسِي وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ وَاهْدِنِي لِأَحْسَنِ الْأَخْلَاقِ لَا يَهْدِي لِأَحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لَا يَصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ لَبَّيْکَ وَسَعْدَيْکَ أَنَا بِکَ وَإِلَيْکَ وَلَا مَنْجَا وَلَا مَلْجَأَ إِلَّا إِلَيْکَ أَسْتَغْفِرُکَ وَأَتُوبُ إِلَيْکَ ثُمَّ يَقْرَأُ فَإِذَا رَکَعَ کَانَ کَلَامُهُ فِي رُکُوعِهِ أَنْ يَقُولَ اللَّهُمَّ لَکَ رَکَعْتُ وَبِکَ آمَنْتُ وَلَکَ أَسْلَمْتُ وَأَنْتَ رَبِّي خَشَعَ سَمْعِي وَبَصَرِي وَمُخِّي وَعَظْمِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّکُوعِ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ثُمَّ يُتْبِعُهَا اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ مِلْئَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمِلْئَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْئٍ بَعْدُ فَإِذَا سَجَدَ قَالَ فِي سُجُودِهِ اللَّهُمَّ لَکَ سَجَدْتُ وَبِکَ آمَنْتُ وَلَکَ أَسْلَمْتُ وَأَنْتَ رَبِّي سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ تَبَارَکَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ وَيَقُولُ عِنْدَ انْصِرَافِهِ مِنْ الصَّلَاةِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ أَنْتَ إِلَهِي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ الشَّافِعِيِّ وَبَعْضُ أَصْحَابِنَا وَأَحْمَدُ لَا يَرَاهُ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَهْلِ الْکُوفَةِ وَغَيْرِهِمْ يَقُولُ هَذَا فِي صَلَاةِ التَّطَوُّعِ وَلَا يَقُولُهُ فِي الْمَکْتُوبَةِ سَمِعْت أَبَا إِسْمَعِيلَ يَعْنِي التِّرْمِذِيَّ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَعِيلَ بْنِ يُوسُفَ يَقُولُ سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ دَاوُدَ الْهَاشِمِيَّ يَقُولُ وَذَکَرَ هَذَا الْحَدِيثَ فَقَالَ هَذَا عِنْدَنَا مِثْلُ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ

حسن بن علی خلال، سلیمان بن داؤد ہاشمی، عبدالرحمن بن ابی زناد، موسیٰ بن عقبہ، عبداللہ بن فضل، عبدالرحمن اعرج، عبیداللہ بن ابی رافع، حضرت علی بن ابی طالب سے روایت ہے۔ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب فرض نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھاتے قرأت کے اختتام پر رکوع میں جاتے وقت بھی ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھاتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو بھی دونوں ہاتھوں کو شانوں تک اٹھاتے لیکن آپ تشہد اور سجدوں کے دوران ہاتھ نہ اٹھاتے (یعنی رفع یدین نہ کرتے) پھر دو رکعتیں پڑھنے کے بعد کھڑے ہوتے تو بھی دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھاتے۔ اور جب نماز شروع کرتے تو تکبیر کے بعد یہ کلمات کہتے وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِکِينَ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُکِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيکَ لَهُ وَبِذَلِکَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنْ الْمُسْلِمِينَ (میں نے اپنے چہرے کو اسی کی طرف سے متوجہ کرلیا جو آسمانوں اور زمین کا پالنے والا ہے۔ میں کسی کجی کی طرف (مائل نہیں ہوں اور نہ ہی میں مشرکین میں سے ہوں۔ بیشک میری نماز، میری قربانی، میرا جینا اور میرا مرنا اللہ ہی کے لئے جو تمام جہانوں کا رب ہے جس کا کوئی شریک نہیں۔ مجھے اسی کا حکم دیا گیا۔ اور میں ماننے والوں میں سے پہلے ہوں۔ اے اللہ تو بادشاہ ہے۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ تو میرا رب ہے اور میں تیرا بندہ، میں نے اپنے اوپر ظلم کیا اور اپنے گناہوں کا اعتراف کیا تو میرے گناہوں کو معاف فرمادے اس لئے کہ گناہوں کا بخشنے والا صرف تو ہی ہے اور مجھے سے برائیاں دور کر دے کیونکہ برائیاں تو ہی دور کر سکتا ہے۔ اے اللہ میں حاضر ہوں اور تیری ہی اطاعت کرتا ہوں۔ تیرے عذاب سے صرف تو ہی پناہ دے سکتا ہے۔ میں تجھ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں۔ پھر آپ قرأت کرتے اور رکوع میں جاتے تو یہ دعا پڑھتے (اے اللہ میں نے تیرے لئے رکوع کیا اور میں تجھ پر ایمان لایا اور تیرا تابع ہوا۔ میرے کان، میری آنکھ، میرا دماغ اور میرے اعصاب تیرے لئے جھک گئے) پھر جب رکوع سے سر اٹھاتے تو فرماتے (اے اللہ، اے ہمارے رب تیرے ہی لئے تعریفیں ہیں۔ آسمانوں و زمین اور جو کچھ ان میں ہے، کے برابر اور مزید جتنا تو چاہے) پھر سجدہ کرتے تو یہ دعا پڑھتے (اے اللہ میں نے تیرے لئے سجدہ کیا، میں تجھ پر ایمان لایا اور تیرا ہی تابع ہوا۔ میرے چہرے نے اس ذات کے لئے سجدہ کیا جس نے اسے پیدا کیا، اس کی صورت بنائی اور اس میں کان آنکھ پیدا کئے ۔ پس وہ بڑا برکت والا ہے جو سب سے اچھا بنانے والا ہے) پھر جب نماز سے فارغ ہوتے تو یہ دعا پڑھتے (اے اللہ میرے اگلے پچھلے گناہ معاف فرما اور میرے ظاہر اور پوشیدہ گناہ اور وہ بھی جو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے۔ تو ہی مقدم اور مؤخر ہے تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ہمارے بعض اصحاب اور امام شافعی رحمہ اللہ کا اسی پر عمل ہے۔ اہل کوفہ میں سے بعض علماء کہتے ہیں کہ یہ دعائیں نوافل میں پڑھی جائیں فرائض میں نہیں۔ میں نے ابواسمعیل ترمذی سے سنا وہ سلیمان بن داؤد ہاشمی کا قول نقل کرتے ہیں۔ انہوں نے یہ حدیث ذکر کی اور فرمایا کہ یہ حدیث ہمارے نزدیک زہری کی سالم سے ان کے والد کے حوالے سے منقول حدیث کے مثل ہے۔

Sayyidina Ali ibn Talib reported that when Allah’s Messenger r1 stood for fard salah, he raised his hand up to his shoulders. When he finished the recital (of the Qur’an) and went in to ruku, he did that again. He did the same thing on raising his head from ruku. Buthe did not raise his hand on any posture when he was sitting down. When he got up from the two postures, he raised his hands in the same way, saying Allahu Akbar.

When he began the salah, after the takbir, he would say:

Translation as in the preceding hadith up to “la manja” whereafter:

There is no shelter from You and no place of refuge except by having recourse to You. I seek Your forgiveness and repent to You. Then he recited (the Quran). When he bowed down into ruku, his words in ruku were:

O Allah, I bow down for you, and in you do I believe, and to you do I submit. Humbled before you are my hearing, my sight, my marrow, my bénes and my nerves.

When he raised his head from the ruku, he said:

Allah hears He who glorified him

and he followed it with:

O Allah, our Lord, for You is all praise as fills up the heavens and the earths and that which is between them, and fills up that which You wish of anything (besites these).

Then he prostrated and said:

O Allah, to You do. I prostrate and in You do I believe and to You do I submit. My face prostrated to Him Who created it and fashioned it, and opened in it its hearing and its sight. So blessed is Allah the Best of all Creators!

When he had finished offering the salah, he said:

O Allah, forgive me that which I have hastened and that which I have delayed (of sins), what I have concealed and what I have disclosed, and that which you know of it better than I do. You are the One Who advances and You are The One Who delays. There is no God, but You.

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں