باب
راوی: حسن بن علی خلال , ابوولید طیالسی , عبدالعزیز بن ابی سلمہ , علی ابن ابی طالب
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ وَيُوسُفُ بْنُ الْمَاجِشُونِ قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ حَدَّثَنِي عَمِّي وَقَالَ يُوسُفُ أَخْبَرَنِي أَبِي حَدَّثَنِي الْأَعْرَجُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا قَامَ إِلَی الصَّلَاةِ قَالَ وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِکِينَ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُکِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيکَ لَهُ وَبِذَلِکَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنْ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِکُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَنْتَ رَبِّي وَأَنَا عَبْدُکَ ظَلَمْتُ نَفْسِي وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ وَاهْدِنِي لِأَحْسَنِ الْأَخْلَاقِ لَا يَهْدِي لِأَحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لَا يَصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ لَبَّيْکَ وَسَعْدَيْکَ وَالْخَيْرُ کُلُّهُ فِي يَدَيْکَ وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْکَ أَنَا بِکَ وَإِلَيْکَ تَبَارَکْتَ وَتَعَالَيْتَ أَسْتَغْفِرُکَ وَأَتُوبُ إِلَيْکَ فَإِذَا رَکَعَ قَالَ اللَّهُمَّ لَکَ رَکَعْتُ وَبِکَ آمَنْتُ وَلَکَ أَسْلَمْتُ خَشَعَ لَکَ سَمْعِي وَبَصَرِي وَعِظَامِي وَعَصَبِي فَإِذَا رَفَعَ قَالَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ مِلْئَ السَّمَائِ وَمِلْئَ الْأَرْضِ وَمِلْئَ مَا بَيْنَهُمَا وَمِلْئَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْئٍ بَعْدُ فَإِذَا سَجَدَ قَالَ اللَّهُمَّ لَکَ سَجَدْتُ وَبِکَ آمَنْتُ وَلَکَ أَسْلَمْتُ سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ فَصَوَّرَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ فَتَبَارَکَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ ثُمَّ يَقُولُ مِنْ آخِرِ مَا يَقُولُ بَيْنَ التَّشَهُّدِ وَالتَّسْلِيمِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَسْرَفْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
حسن بن علی خلال، ابوولید طیالسی، عبدالعزیز بن ابی سلمہ، حضرت علی ابن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو یہ دعا پڑھتے وجھت وجھی الخ (میں نے اپنے چہرے کو اسی کی طرف متوجہ کرلیا جو آسمانوں اور زمین کا پالنے والا ہے۔ میں کسی کجی کی طرف (مائل) نہیں ہوں اور نہ ہی میں مشرکین میں سے ہوں۔ بیشک میری نماز، میری ساری عبادت، میرا جینا اور میرا مرنا سب اللہ ہی کیلئے ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے۔ جس کا کوئی شریک نہیں مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلے مسلمان ہوں، اے اللہ تو بادشاہ ہے تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں۔ تو میرا رب ہے اور میں بندہ ہوں، میں نے اپنے اوپر ظلم کیا اور میں نے اپنے گناہوں کا اعتراف کیا تو میرے تمام گناہ معاف فرما دے اس لئے کہ گناہوں کا معاف کرنے والا صرف تو ہی ہے اور مجھے بہترین اخلاق عطا فرما تیرے علاوہ یہ کسی کے بس کی بات نہیں۔ مجھ سے میری برائیاں دور کر دے کیونکہ یہ بھی صرف تو ہی کرسکتا ہے۔ میں تجھ پر ایمان لایا، تو بڑی برکت والا ہے اور بلند ہے۔ میں تجھ سے اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرتا ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں) پھر آپ جب رکوع کرتے تو کہتے (اے اللہ میں نے تیرے ہی لئے رکوع کیا، تجھ پر ایمان لایا اور تیرے تابع ہوا۔ میرے کان، میری آنکھ، میرا دماغ میری ہڈیاں اور میرے اعصاب تیرے لئے جھک گئے) پھر رکوع سے سر اٹھاتے تو فرماتے (اے اللہ اے ہمارے رب تیرے لئے تعریف ہے، آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان میں ہے کے برابر اور مزید جتنی تو چاہے) ۔ پھر آپ سجدہ کرتے تو کہتے (اے اللہ میں نے تیرے ہی لئے سجدہ کیا، تجھ پر ایمان لایا اور تیرا ہی تابع ہوا۔ میرے چہرے نے اس ذات کے لئے سجدہ کیا جس نے اسے پیدا کیا، اس کی صورت بنائی اور اس میں کان آنکھ پید اکئے، پس وہ بڑا برکت والا ہے جو سب سے اچھا بنانے والا ہے، پھر آخر میں التحیات کے بعد اور سلام سے پہلے یہ دعا پڑھتے (اے اللہ میرے اگلے پچھلے گناہ معاف فرما اور ظاہر وپوشیدہ گناہ اور وہ بھی جو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے تو ہی مقدم اور مؤخر ہے۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Ali ibn Abu Talib reported that when Allah’s Messenger (SAW) stood for salah, he prayed:
Translation as in hadith # 3422 and then the portion from: “Labbaik”
Here I am. I obey You alone. All good is in Your Hand but evil will not draw one near You. I place trust in You. You are Blessed and Exalted.
Then he went into ruku and said:
O Allah, I bow down for you, and in you do I believe, and to you do I submit. Humbled before you are my hearing, my sight, my marrow, my bénes and my nerves.
When he raised his head from ruku, he said:
O Allah, our Lord, for You is all praise as fills up the heavens and the earths and that which is between them, and fills up that which You wish of anything (besites these).
Then he prostrated and said:
O Allah, to You do. I prostrate and in You do I believe and to You do I submit. My face prostrated to Him Who created it and fashioned it, and opened in it its hearing and its sight. So blessed is Allah the Best of all Creators!
Between tashahhud and salutation he said:
O Allah, forgive me that which I have hastened and that which I have delayed (of sins), what I have concealed and what I have disclosed, and that which you know of it better than I do. You are the One Who advances and You are The One Who delays. There is no God, but You.
——————————————————————————–