جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ دعاؤں کا بیان ۔ حدیث 1374

باب

راوی: محمد بن عبدالملک بن ابی شوارب , یوسف بن ماجشون , عبدالرحمن اعرج , عبیداللہ بن ابی رافع , علی بن ابی طالب

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ الْمَاجِشُونِ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا قَامَ إِلَی الصَّلَاةِ قَالَ وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِکِينَ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُکِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيکَ لَهُ وَبِذَلِکَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنْ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِکُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَنْتَ رَبِّي وَأَنَا عَبْدُکَ ظَلَمْتُ نَفْسِي وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ وَاهْدِنِي لِأَحْسَنِ الْأَخْلَاقِ لَا يَهْدِي لِأَحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا إِنَّهُ لَا يَصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ آمَنْتُ بِکَ تَبَارَکْتَ وَتَعَالَيْتَ أَسْتَغْفِرُکَ وَأَتُوبُ إِلَيْکَ فَإِذَا رَکَعَ قَالَ اللَّهُمَّ لَکَ رَکَعْتُ وَبِکَ آمَنْتُ وَلَکَ أَسْلَمْتُ خَشَعَ لَکَ سَمْعِي وَبَصَرِي وَمُخِّي وَعِظَامِي وَعَصَبِي فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ قَالَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ مِلْئَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرَضِينَ وَمِلْئَ مَا بَيْنَهُمَا وَمِلْئَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْئٍ بَعْدُ فَإِذَا سَجَدَ قَالَ اللَّهُمَّ لَکَ سَجَدْتُ وَبِکَ آمَنْتُ وَلَکَ أَسْلَمْتُ سَجَدَ وَجْهِيَ لِلَّذِي خَلَقَهُ فَصَوَّرَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ فَتَبَارَکَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ ثُمَّ يَکُونُ آخِرَ مَا يَقُولُ بَيْنَ التَّشَهُّدِ وَالسَّلَامِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

محمد بن عبدالملک بن ابی شوارب، یوسف بن ماجشون، عبدالرحمن اعرج، عبیداللہ بن ابی رافع، حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز کھڑے ہوتے تو فرماتے وجھت وجھی اتوب الیک (یعنی میں نے اپنے چہرے کو اسی کی طرف متوجہ کر لیا۔ جو آسمانوں اور زمین کا پالنے والا ہے اور میں مشرکین میں سے نہیں ہوں۔ بیشک میری نماز، میری قربانی، میری زندگی اور میری موت اللہ کیلئے ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے جس کا کوئی شریک نہیں مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے اور میں ماننے والوں میں سے ہوں۔ اے اللہ تو ہی بادشاہ ہے، تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، تو میرا رب ہے۔ اور میں تیرا بندہ ہوں، میں نے اپنے اوپر پر ظلم کیا اور مجھے اپنے گناہوں کا اعتراف ہے پس تو میرے تمام گناہ معاف فرمادے۔ اس لئے کہ گناہوں کا بخشنے والا صرف تو ہی ہو سکتا ہے۔ مجھ سے گناہوں کو دور کر دے اور گناہوں کو صرف تو ہی دور کرسکتا ہے۔ میں تجھ سے اپنے گناہوں کی بخشش طلب کرتا ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں) پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب رکوع کرتے تو فرماتے اللَّهُمَّ لَکَ رَکَعْتُ وَبِکَ آمَنْتُ وَلَکَ أَسْلَمْتُ خَشَعَ لَکَ سَمْعِي وَبَصَرِي وَمُخِّي وَعِظَامِي وَعَصَبِي فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ (اے اللہ میں نے، تیرے ہی لئے رکوع کیا، تجھ پر ایمان لایا اور تیرا تابع ہوا۔ میرے کان، میری آنکھ، میرا دماغ، میری ہڈیاں اور میرے اعصاب تیرے لئے جھک گئے) پھر آپ رکوع سے سر اٹھاتے تو کہتے اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ مِلْئَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرَضِينَ وَمِلْئَ مَا بَيْنَهُمَا وَمِلْئَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْئٍ بَعْدُ فَإِذَا سَجَدَ (اے اللہ، اے ہمارے رب تیرے ہی لئے تعریف ہے آسمانوں و زمین اور جو کچھ ان میں ہے کہ برابر اور جتنی تو چاہے) پھر آپ جب سجدہ کرتے تو یہ دعا پڑھتے اللَّهُمَّ لَکَ سَجَدْتُ وَبِکَ آمَنْتُ وَلَکَ أَسْلَمْتُ سَجَدَ وَجْهِيَ لِلَّذِي خَلَقَهُ فَصَوَّرَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ فَتَبَارَکَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ (یا اللہ میں نے تیرے ہی لئے سجدہ کیا اور میں تجھ پر ایمان لایا اور تیرا ہی تابع ہوا۔ میرے چہرے نے اس ذات کیلئے سجدہ کیا جس نے اسے پیدا کیا، اس کی صورت بنائی اور اس میں کان آنکھ پیدا کئے۔ پس وہ بڑا برکت والا ہے جو سب سے اچھا بنانے والا ہے۔ پھر آپ التحیات کے بعد اور سلام سے پہلے یہ دعا پڑھتے اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ (اے اللہ میرے اگلے پچھلے گناہ معاف فرما اور ظاہری و باطنی گناہ اور وہ بھی جو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے تو ہی مقدم ہے اور تو ہی مؤخر ہے تیرے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

Sayyidina Ali ibn Abu Talib (RA) reported that when Allah’s Messenger (SAW) stood for salah, he said:

I have turned my face towards Him Who originated the heavens and the earth. I am not inclined to any deviation, and I am not of the polytheists. Surely. my salah, my offering, my living and my dying are for Allah, Lord of the worlds, He has no partner, and about that I have been commanded, and I am the first of those who submit (as a Muslim).

0 Allah, You are the king. There is no God besides You. You are my Lord and I am Your slave. I have wronged myself and I confess my sins, so forgive me my sins, all of them. No one, but You forgive sins. And guide me to the best of manners. No one will guide me to the best of them, but You. And, turn away from me its evils, for, none will turn away from me its evils, except You. I have believed in You. Blessed are You and Exalted! I seek Your forgiveness and I repent to You.

Then as he bowed down into ruku, he said:

O Allah, I bow down for you, and in you do I believe, and to you do I submit. Humbled before you are my hearing, my sight, my marrow, my bénes and my nerves.

Then as he raised his head, he said:

O Allah, our Lord, for You is all praise as fills up the heavens and the earths and that which is between them, and fills up that which You wish of anything (besites these).

Then he prostrated and said:

O Allah, to You do. I prostrate and in You do I believe and to You do I submit. My face prostrated to Him Who created it and fashioned it, and opened in it its hearing and its sight. So blessed is Allah the Best of all Creators!

Then, the last he said between the tashahhud and the salutation :

O Allah, forgive me that which I have hastened and that which I have delayed (of sins), what I have concealed and what I have disclosed, and that which you know of it better than I do. You are the One Who advances and You are The One Who delays. There is no God, but You.

[Muslim 771, Abu Dawud 760, Nisai 896, Ibn e Majah 1054, Ahmed 729]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں