باب
راوی: محمد بن بشار , معاذ بن ہشام , ہشام , قتادة , شعبی , فاطمہ بن قیس
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَعِدَ الْمِنْبَرَ فَضَحِکَ فَقَالَ إِنَّ تَمِيمًا الدَّارِيَّ حَدَّثَنِي بِحَدِيثٍ فَفَرِحْتُ فَأَحْبَبْتُ أَنْ أُحَدِّثَکُمْ حَدَّثَنِي أَنَّ نَاسًا مِنْ أَهْلِ فِلَسْطِينَ رَکِبُوا سَفِينَةً فِي الْبَحْرِ فَجَالَتْ بِهِمْ حَتَّی قَذَفَتْهُمْ فِي جَزِيرَةٍ مِنْ جَزَائِرِ الْبَحْرِ فَإِذَا هُمْ بِدَابَّةٍ لَبَّاسَةٍ نَاشِرَةٍ شَعْرَهَا فَقَالُوا مَا أَنْتِ قَالَتْ أَنَا الْجَسَّاسَةُ قَالُوا فَأَخْبِرِينَا قَالَتْ لَا أُخْبِرُکُمْ وَلَا أَسْتَخْبِرُکُمْ وَلَکِنْ ائْتُوا أَقْصَی الْقَرْيَةِ فَإِنَّ ثَمَّ مَنْ يُخْبِرُکُمْ وَيَسْتَخْبِرُکُمْ فَأَتَيْنَا أَقْصَی الْقَرْيَةِ فَإِذَا رَجُلٌ مُوثَقٌ بِسِلْسِلَةٍ فَقَالَ أَخْبِرُونِي عَنْ عَيْنِ زُغَرَ قُلْنَا مَلْأَی تَدْفُقُ قَالَ أَخْبِرُونِي عَنْ الْبُحَيْرَةِ قُلْنَا مَلْأَی تَدْفُقُ قَالَ أَخْبِرُونِي عَنْ نَخْلِ بَيْسَانَ الَّذِي بَيْنَ الْأُرْدُنِّ وَفِلَسْطِينَ هَلْ أَطْعَمَ قُلْنَا نَعَمْ قَالَ أَخْبِرُونِي عَنْ النَّبِيِّ هَلْ بُعِثَ قُلْنَا نَعَمْ قَالَ أَخْبِرُونِي کَيْفَ النَّاسُ إِلَيْهِ قُلْنَا سِرَاعٌ قَالَ فَنَزَّی نَزْوَةً حَتَّی کَادَ قُلْنَا فَمَا أَنْتَ قَالَ أَنَا الدَّجَّالُ وَإِنَّهُ يَدْخُلُ الْأَمْصَارَ کُلَّهَا إِلَّا طَيْبَةَ وَطَيْبَةُ الْمَدِينَةُ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ قَتَادَةَ عَنْ الشَّعْبِيِّ وَقَدْ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ
محمد بن بشار، معاذ بن ہشام، ہشام، قتادہ، شعبی، حضرت فاطمہ بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر چڑھے اور مسکراتے ہوئے فرمایا کہ تمیم داری نے مجھ سے ایک قصہ بیان کیا ہے جس سے میں بہت خوش ہوا پس میں نے چاہا کہ تمہیں بھی سنادوں کہ اہل فلسطین میں سے چند لوگ ایک کشتی میں سوار ہوئے یہاں تک کہ کشتی موجوں میں گھر گئی جس نے انہیں ایک جزیرے پر پہنچا دیا وہاں انہوں نے ایک لمبے بالوں والی عورت دیکھی انہوں نے اس سے پوچھا تم کون ہو اس نے کہا نہ میں تمہیں کچھ بتاتی ہوں اور نہ ہی پوچھتی ہوں ہاں تم لوگ بستی کے کنارے پر چلو وہاں کوئی تم سے کچھ پوچھے گا بھی بتائے گا بھی پس ہم لوگ وہاں گئے تو دیکھا کہ ایک شخص زنجیروں میں بندھا ہوا ہے اس نے پوچھا مجھے چشمہ زغر کے متعلق بتاؤ ہم نے کہا وہ بھرا ہوا ہے اور اس سے پانی چھلک رہا ہے پھر اس نے پوچھا کہ بحیرہ طبریہ کے بارے میں بتاؤ ہم نے کہا کہ وہ بھی بھرا ہوا جوش مار رہا ہے پھر اس نے پوچھا بیسان کے نخلستان جو اردن اور فلسطین کے درمیان میں ہے کا کیا حال ہے کیا وہ پھل دیتا ہے ہم نے کہا ہاں کہنے لگا بتاؤ کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت ہوگئی ہے ہم نے کہا ہاں اس نے کہا کہ اس کی طرف لوگوں کا میلان کیسا ہے ہم نے کہا تیزی کے ساتھ لوگ اس کی طرف جا رہے ہیں راوی کہتے ہیں پھر وہ اتنا اچھلا قریب تھا کہ زنجیروں سے نکل جائے ہم نے پوچھا تو کون وہ کہنے لگا کہ میں دجال ہوں اور دجال طیبہ کے علاوہ تمام شہروں میں داخل ہوگا اور طیبہ سے مراد مدینہ منورہ ہے یہ حدیث قتادہ کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے اور کئی راویوں نے اسے بواسطہ شعبی فاطمہ بنت قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کیا ہے
Sayyidah Fatimah bint Qays (RA) narrated : Once, the Prophet (SAW) went up the pulpit and he laughed and said : “Tamim Dan related to me an account which pleased me and I loved to recount it to you. Some people of Palestine boarded a ship and sailed in the ocean. The waves menaced it till it took them to an island of the several in the ocean. There they encountered a beast with so much hair on it (that it covered all its body). They said, “What are you ?“ It said, “I am jassasah. They said, “Tell us something.” It said, “I will neither tell you anything nor ask you about anything. But, approach the farthest village. There, someone will inform you and ask you.” So, they went to the edge of the village and found a man fettered by a chain. He asked them, “Tell me about the spring Zughar.” They told him that it was full with water bubbling out. He asked them about the palm trees of Baisan between Jordan and Palestine. “Is it fruit-bearing?” They said, “Yes.” He asked whether the Prophet (SAW) was sent and they affirmed that he was. Heasked, “How do the people respond to him?” They said, “With speed.” He jerked himself with great force till he almost freed himself. They asked, “Who are you?” He said, “I am the dajjal.” And he will go to all cities except Taybah. And Taybah is Madinah.
[Muslim 2942]
——————————————————————————–