باب
راوی: حسین بن حریث , عبدالعزیز بن ابی حازم , کثیر بن زید , عثمان بن ربیع , شداد بن اوس
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ عَنْ كَثِيرِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى سَيِّدِ الِاسْتِغْفَارِ اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ وَأَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ وَأَعْتَرِفُ بِذُنُوبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ لَا يَقُولُهَا أَحَدُكُمْ حِينَ يُمْسِي فَيَأْتِي عَلَيْهِ قَدَرٌ قَبْلَ أَنْ يُصْبِحَ إِلَّا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ وَلَا يَقُولُهَا حِينَ يُصْبِحُ فَيَأْتِي عَلَيْهِ قَدَرٌ قَبْلَ أَنْ يُمْسِيَ إِلَّا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عُمَرَ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَابْنِ أَبْزَى وَبُرَيْدَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ هُوَ ابْنُ أَبِي حَازِمٍ الزَّاهِدُ
حسین بن حریث، عبدالعزیز بن ابی حازم، کثیر بن زید، عثمان بن ربیع، حضرت شداد بن اوس کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ کیا میں تمہیں استغفار کے سردار کے متعلق نہ بتاؤں وہ یہ اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ وَأَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ وَأَعْتَرِفُ بِذُنُوبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ لَا يَقُولُهَا أَحَدُكُمْ حِينَ يُمْسِي فَيَأْتِي عَلَيْهِ قَدَرٌ قَبْلَ أَنْ يُصْبِحَ إِلَّا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ وَلَا يَقُولُهَا حِينَ يُصْبِحُ فَيَأْتِي عَلَيْهِ قَدَرٌ قَبْلَ أَنْ يُمْسِيَ إِلَّا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ (یعنی اے اللہ تو ہی میرا پروردگار ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ تو نے مجھے پیدا کیا۔ میں تیرا بندہ ہوں اور جہاں تک میری استطاعت ہے تیرے عہد وپیمان پر قائم ہوں تجھ سے اپنے کاموں کے شر سے پناہ مانگتا ہوں اور اپنے اوپر تیرے احسانوں کا اقرار کرتا ہوں اور اپنے گناہوں کا بھی اعتراف کرتا ہوں اور تجھ سے مغفرت کا طلبگار ہوں کیونکہ تیرے علاوہ کوئی گناہوں کو بخشنے والا نہیں۔) پھر فرمایا کہ اگر کوئی آدمی شام کو یہ دعا پڑھے اور صبح کو یہ کلمات کہے اور شام سے پہلے پہلے اسے موت آجائے وہ بھی جنتی ہے۔ اس باب میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ، ابن ابزی، اور بریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی روایات منقول ہیں۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔ عبدالعزیز بن حاذم سے مراد ابن ابی حازم زاہد ہے۔
Sayyidina Shaddad ibn Aws reported that the Prophet (SAW) said to him: Shall I not guide you to Sayyid-ul-Istighfar(the chief of supplication seeking forgiveness)? (It is):
“0 Allah, You are my Lord. There is no god but You. You created me and I am Your slave and I stick to Your covenant and promise as much as I can. I seek refuge in You from the evil of that which I is do. And I confirm to You Your Favours to me and I confess my sin. Forgive me my sin, for, none forgives sin but You.”
(He said,) None of you will say this when it is evening but (He said,) that if his term comes before it is moi’ning then admittance to paradise will be assured to him. And he will not say this when he finds the morning but that if his term comes upon him before evening then admittance to paradise will be assured to him.
[Bukhari 6306]