باب
راوی: محمد بن بشار , صفوان بن عیسی , حارث بن عبدالرحمن بن ابی ذباب , سعید بن ابی سعید مقبری , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَی حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا خَلَقَ اللَّهُ آدَمَ وَنَفَخَ فِيهِ الرُّوحَ عَطَسَ فَقَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ فَحَمِدَ اللَّهَ بِإِذْنِهِ فَقَالَ لَهُ رَبُّهُ يَرْحَمُکَ اللَّهُ يَا آدَمُ اذْهَبْ إِلَی أُولَئِکَ الْمَلَائِکَةِ إِلَی مَلَإٍ مِنْهُمْ جُلُوسٍ فَقُلْ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ قَالُوا وَعَلَيْکَ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ ثُمَّ رَجَعَ إِلَی رَبِّهِ فَقَالَ إِنَّ هَذِهِ تَحِيَّتُکَ وَتَحِيَّةُ بَنِيکَ بَيْنَهُمْ فَقَالَ اللَّهُ لَهُ وَيَدَاهُ مَقْبُوضَتَانِ اخْتَرْ أَيَّهُمَا شِئْتَ قَالَ اخْتَرْتُ يَمِينَ رَبِّي وَکِلْتَا يَدَيْ رَبِّي يَمِينٌ مُبَارَکَةٌ ثُمَّ بَسَطَهَا فَإِذَا فِيهَا آدَمُ وَذُرِّيَّتُهُ فَقَالَ أَيْ رَبِّ مَا هَؤُلَائِ فَقَالَ هَؤُلَائِ ذُرِّيَّتُکَ فَإِذَا کُلُّ إِنْسَانٍ مَکْتُوبٌ عُمْرُهُ بَيْنَ عَيْنَيْهِ فَإِذَا فِيهِمْ رَجُلٌ أَضْوَؤُهُمْ أَوْ مِنْ أَضْوَئِهِمْ قَالَ يَا رَبِّ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا ابْنُکَ دَاوُدُ قَدْ کَتَبْتُ لَهُ عُمْرَ أَرْبَعِينَ سَنَةً قَالَ يَا رَبِّ زِدْهُ فِي عُمْرِهِ قَالَ ذَاکَ الَّذِي کَتَبْتُ لَهُ قَالَ أَيْ رَبِّ فَإِنِّي قَدْ جَعَلْتُ لَهُ مِنْ عُمْرِي سِتِّينَ سَنَةً قَالَ أَنْتَ وَذَاکَ قَالَ ثُمَّ أُسْکِنَ الْجَنَّةَ مَا شَائَ اللَّهُ ثُمَّ أُهْبِطَ مِنْهَا فَکَانَ آدَمُ يَعُدُّ لِنَفْسِهِ قَالَ فَأَتَاهُ مَلَکُ الْمَوْتِ فَقَالَ لَهُ آدَمُ قَدْ عَجَّلْتَ قَدْ کُتِبَ لِي أَلْفُ سَنَةٍ قَالَ بَلَی وَلَکِنَّکَ جَعَلْتَ لِابْنِکِ دَاوُدَ سِتِّينَ سَنَةً فَجَحَدَ فَجَحَدَتْ ذُرِّيَّتُهُ وَنَسِيَ فَنَسِيَتْ ذُرِّيَّتُهُ قَالَ فَمِنْ يَوْمِئِذٍ أُمِرَ بِالْکِتَابِ وَالشُّهُودِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ رِوَايَةِ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
محمد بن بشار، صفوان بن عیسی، حارث بن عبدالرحمن بن ابی ذباب، سعید بن ابی سعید مقبری، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ نے آدم کو پیدا کیا اور ان میں روح پھونکی تو انہیں چھینک آئی۔ انہوں نے کہا الْحَمْدُ لِلَّهِ۔ چنانچہ انہوں نے اللہ کے حکم سے الْحَمْدُ لِلَّهِ کہا۔ جس کے جواب میں ان کے رب نے فرمایا يَرْحَمُکَ اللَّهُ (اللہ تم پر رحم کرے) اے آدم ان فرشتوں کے پاس جاؤ جو بیٹھے ہوئے ہیں اور انہیں سلام کرو۔ انہوں نے جواب دیا کہ وَعَلَيْکَ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ۔ وہ پھر اپنے رب کی طرف لوٹے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ تمہاری اور تمہاری اولاد کی آپس میں دعا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنی دونوں مٹھیاں بند کر کے فرمایا ان میں سے جسے چاہو اختیار کرلو۔ انہوں نے عرض کیا میں نے اپنے رب کا دایاں ہاتھ اختیار کیا اور میرے رب کے دونوں ہاتھ ہی داہنے اور برکت والے ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ہاتھ کھولا تو اس میں آدم اور ان کی ذریت (اولاد) تھی۔ پوچھنے لگے کہ یا رب یہ کون ہیں؟ فرمایا یہ تمہاری اولاد ہے اور ان سب کی پیشانیوں پر ان کی عمریں لکھی ہوئی تھیں۔ ان میں ایک شخص سب سے زیادہ روشن چہرے والا تھا۔ پوچھا یہ کون ہے؟ فرمایا یہ آپ کے بیٹھے داؤد ہیں۔ میں نے ان کی عمر چالیس سال لکھی ہے۔ عرض کیا اے رب ان کی عمر زیادہ کر دیجئے۔ فرمایا اتنی ہی ہے جتنی لکھی جاچکی ہے۔ عرض کیا ! اللہ میں نے اپنی عمر سے اسے ساٹھ سال دیدیئے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا تم اور ایسی سخاوت۔ پھر وہ اللہ کی مشیت کے مطابق جنت میں رہے۔ پھر وہاں سے اتارے گئے اور پھر اپنی عمر گننے لگے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں پھر ان کے (آدم علیہ السلام کے) پاس موت کا فرشتہ آیا۔ تو آدم علیہ السلام ان سے کہنے لگے کہ تم جلدی آگئے میری عمر ہزار سال ہے۔ فرشتے نے عرض کیا کیوں نہیں۔ لیکن آپ نے اس میں سے ساٹھ سال اپنے بیٹے داؤد علیہ السلام کو دے دیئے تھے۔ اس پر آدم علیہ السلام نے انکار کر دیا۔ چنانچہ ان کی اولاد بھی منکر ہوگئی اور آدم سے بھول ہوئی چنانچہ ان کی اولاد بھی بھولنے لگی۔ نبی اکرم نے فرمایا کہ اس دن سے لکھنے اور گواہ مقرر کرنے کا حکم ہوا۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے اور کئی سندوں سے ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مرفوعاً منقول ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah reported that Allah’s Messenger said:When Allah created Aadam and blew into him the spirit, he sneezed and said “ (all praise belongs to Allah). Thus, he praised Allah with His permission. And, so, his Lord said to him (may Allah have mercy on you), 0 Aadam, Go to those angels – to the angels among them who are seated – and say:(peace be on you). They responded: “ (and on you be peace, and the mercy of Allah). Then he returned to his Lord who said, “This is your salutation and the salutation of your children to each other.” And, Allah said to him while His hands were closed in a fist, “Choose whichever of the two you wish.” He said, “I choose the right hand of my Lord – and both hands of my Lord are right and blessed.” Then, Allah spread it open – and, behold, in it were Aadam and His progeny. He asked, “0 Lord, who are they” He said, “They are your off-spring.” And with regard to every person, his age was inscribed between his two eyes. And, behold, among them was a man, most radiant of them all – or one of the most radiant of them. He asked, ‘0 Lord, who is he” Allah said, “He is your son Dawood. And I have decreed for him the age forty years.” He said, “0 Lord, add to his age.” He said, “That is what is decreed for him.” He (Aadam) said, “0 Lord! Then indeed set aside for him from my age, sixty years.” Allah said, “That is for you to do.” Then, he lived in Paradise as long as Allah willed. Then he was sent down (to earth) and he kept a count of his age. The angel of death came to him and Aadam said to him, “Surely, you have made haste. For me, a thousand years have been written down.” The angel said, “Certainly, but you have set aside for your son Dawood sixty years.” But he denied. So his offspring denied. And he forgot, so his offspring forgot. (The Prophet said): Since that day the command is issued to write down and to have witnesses.This hadith is hasan gharib. Through this sanad. It is also reported through other sanads from Abu Hurayrah from the Prophet (Reported from Zayd ibnAslam, from Abu Salih from Abu Hurayrah, from the Prophet
——————————————————————————–