سورئہ لہب کی تفسیر
راوی: ہناد واحمد بن منیع , ابومعاویہ , اعمش , عمرو بن مرة , سعید بن جبیر , ابن عباس
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ صَعِدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ عَلَی الصَّفَا فَنَادَی يَا صَبَاحَاهُ فَاجْتَمَعَتْ إِلَيْهِ قُرَيْشٌ فَقَالَ إِنِّي نَذِيرٌ لَکُمْ بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيدٍ أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنِّي أَخْبَرْتُکُمْ أَنَّ الْعَدُوَّ مُمَسِّيکُمْ أَوْ مُصَبِّحُکُمْ أَکُنْتُمْ تُصَدِّقُونِي فَقَالَ أَبُو لَهَبٍ أَلِهَذَا جَمَعْتَنَا تَبًّا لَکَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
ہناد واحمد بن منیع، ابومعاویہ، اعمش، عمرو بن مرة، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صفا پر چڑھے اور پکارنے لگے یا صباحاہ اس پر قریش آپ کے پاس جمع ہوگئے۔ آپ نے فرمایا میں تمہیں سخت عذاب سے ڈراتا ہوں۔ دیکھو اگر میں تم سے یہ کہوں کہ دشمن صبح یا شام کو تم تک پہنچنے والا ہے تو کیا تم میری تصدیق کروگے؟ ابولہب کہنے لگا۔ کیا تم نے ہمیں اسی لئے جمع کیا تھا، تیرے ہاتھ ٹوٹ جائیں۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے (تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ) 111۔ لہب : 1) نازل فرمائی (ابولہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے اور وہ ہلاک ہوگیا۔) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Ibn Abbas reported that Allah’s Messenger ascended the Safa (mountain) one day. He called, “0 Sabahah.” The Quraysh gathered towards him. He said, “I am a warner to you to warn you of a sever chastisement. What do you say if I inform you that the enemy is likely to come up to you by morning or by evening, will you believe me?” Abu Lahab exclaimed, “Is this for which you called us May you break your hands.” So, Allah, the Blessed, the Exalted revealed:
Perished are the hands of Abu Lahab and perished is he. (111 :1)
[Ahmed 2801, Bukhari 4971, Muslim 208]