سورئہ فتح کی تفسیر
راوی: عبد بن حمید , سلیمان بن داؤد , شعبہ , بشر , سعید بن جبیر , ابن عباس
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کَانَ عُمَرُ يَسْأَلُنِي مَعَ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ أَتَسْأَلُهُ وَلَنَا بَنُونَ مِثْلُهُ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ إِنَّهُ مِنْ حَيْثُ تَعْلَمُ فَسَأَلَهُ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ إِذَا جَائَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ فَقُلْتُ إِنَّمَا هُوَ أَجَلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْلَمَهُ إِيَّاهُ وَقَرَأَ السُّورَةَ إِلَی آخِرِهَا فَقَالَ لَهُ عُمَرُ وَاللَّهِ مَا أَعْلَمُ مِنْهَا إِلَّا مَا تَعْلَمُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
عبد بن حمید، سلیمان بن داؤد، شعبہ، بشر، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی موجودگی میں مجھ سے مسائل پوچھتے تھے۔ ایک مرتبہ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا آپ ان سے مسائل پوچھتے ہیں۔ جبکہ یہ ہماری اولاد کے برابر ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا تم اچھی طرح جانتے ہو کہ میں کیوں اس سے پوچھتا ہوں۔ پھر ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے (اِذَا جَا ءَ نَصْرُ اللّٰهِ وَالْفَتْحُ ) 110۔ النصر : 1) (جب اللہ کی مدد اور فتح آچکی۔) کی تفسیر پوچھی تو انہوں نے فرمایا اس میں نبی اکرم کو اللہ کی طرف سے وفات کی خبر دی گئی ہے۔ پھر پوری سورت پڑھی۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں بھی وہی جانتا ہوں جو تم جانتے ہو۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Ibn Abbas (RA) narrated: Umar would ask me (about religious matters) in the presence of the sahabah of the Prophet Abdur Rahman ibn Awf said to him, “Do you ask him while he is like our children?” He said, “(You know) from where he has learnt.”0 Then he asked me to explain:When comes the help of Allah and victory. (110 :1 to the end of the surah, an-Nasr) I said, “Indeed, it was the term of life of Allah’s Messenger that, he was informed, had come to the end. “And I recited the surah to the end. Umar said, “By Allah, I do not know about it more than what you know.”
[Ahmed 3127, Bukhari 3627]
——————————————————————————–