جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1308

سورئہ تکاثر کی تفسیر

راوی: عبد بن حمید , احمد بن یونس , ابوبکر بن عیاش , محمد بن عمرو , ابوسلمہ , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ عَيَّاشٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ ثُمَّ لَتُسْأَلُنَّ يَوْمَئِذٍ عَنْ النَّعِيمِ قَالَ النَّاسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَنْ أَيِّ النَّعِيمِ نُسْأَلُ فَإِنَّمَا هُمَا الْأَسْوَدَانِ وَالْعَدُوُّ حَاضِرٌ وَسُيُوفُنَا عَلَی عَوَاتِقِنَا قَالَ إِنَّ ذَلِکَ سَيَکُونُ قَالَ أَبُو عِيسَی وَحَدِيثُ ابْنِ عُيَيْنَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عِنْدِي أَصَحُّ مِنْ هَذَا وَسُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ أَحْفَظُ وَأَصَحُّ حَدِيثًا مِنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ عَيَّاشٍ

عبد بن حمید، احمد بن یونس، ابوبکر بن عیاش، محمد بن عمرو، ابوسلمہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ یہ آیت نازل ہوئی (ثُمَّ لَتُسْ َ لُنَّ يَوْمَى ِذٍ عَنِ النَّعِيْمِ) 102۔ التکاثر : 8) تو صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس دو ہی تو چیزیں ہیں پانی اور کھجور۔ پھر ہم سے کن نعمتوں کے بارے میں پوچھا جائے گا؟ دشمن حاضر ہے اور تلواریں ہمارے کاندھوں پر ہیں۔ نبی اکرم نے فرمایا یہ نعمتیں عنقریب تمہیں ملیں گی۔ ابن عیینہ کی محمد بن عمرو سے منقول حدیث میرے نزدیک اس حدیث سے زیادہ صحیح ہے اس لئے کہ سفیان بن عیینہ، ابوبکر بن عیاش سے احفظ اور زیادہ صحیح ہیں۔

Sayyidina Abu Hurayrah . reported about this verse Then on that day you shall surely be questioned about the blessings. (102:8)He said that the sahabah -e submitted, “0 Messenger of Allah, about which blessing shall we be asked, for, they only are the two black things, water and dates”He said, “Indeed, they will soon come (to you).”

[Ahmed 23701]

یہ حدیث شیئر کریں