جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1307

سورئہ تکاثر کی تفسیر

راوی: ابن ابی عمر , سفیان , محمد بن عمرو بن علقمہ , یحیی بن عبدالرحمن بن حاطب , عبداللہ بن زبیر

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَةَ عَنْ يَحْيَی بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ ثُمَّ لَتُسْأَلُنَّ يَوْمَئِذٍ عَنْ النَّعِيمِ قَالَ الزُّبَيْرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَيُّ النَّعِيمِ نُسْأَلُ عَنْهُ وَإِنَّمَا هُمَا الْأَسْوَدَانِ التَّمْرُ وَالْمَائُ قَالَ أَمَا إِنَّهُ سَيَکُونُ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ

ابن ابی عمر، سفیان، محمد بن عمرو بن علقمہ، یحیی بن عبدالرحمن بن حاطب، حضرت عبداللہ بن زبیر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل (ثُمَّ لَتُسْ َ لُنَّ يَوْمَى ِذٍ عَنِ النَّعِيْمِ) 102۔ التکاثر : 8) (پھر اس دن تم سے نعمتوں کے متعلق پوچھا جائے گا۔) تو زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کونسی نعتوں کے متعلق پوچھا جائے گا۔ ہمارے پاس کھجور اور پانی کے علاوہ ہے کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ نعمتیں عنقریب تمہیں ملیں گی۔ یہ حدیث حسن ہے۔

Abdullah ibn Zubayr ibn Awwam reported on the authority of his father that when this verse was revealed:Then you shall be questioned that Day concerning the (wordly) blessings. (102:8)He (Zubayr) asked, “0 Messenger of Allah, about which blessing shall we be asked? They are only the two black thingsO dates and water.” He said, “Indeed, they will be seen soon.”

You will have the blessings shortly. [Ahmed 1405, Ibn e Majah 4158]

یہ حدیث شیئر کریں