دجال کے فتنے کے متعلق
راوی: علی بن حجر , ولید بن مسلم وعبداللہ بن عبدالرحمن بن یزید بن جابر , یحیی بن جابر طائی , عبدالرحمن بن جبیر , جبیربن نفیر , نواس بن سمعان کلابی
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ دَخَلَ حَدِيثُ أَحَدِهِمَا فِي حَدِيثِ الْآخَرِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ جَابِرٍ الطَّائِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ الْکِلَابِيِّ قَالَ ذَکَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدَّجَّالَ ذَاتَ غَدَاةٍ فَخَفَّضَ فِيهِ وَرَفَّعَ حَتَّی ظَنَنَّاهُ فِي طَائِفَةِ النَّخْلِ قَالَ فَانْصَرَفْنَا مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ رَجَعْنَا إِلَيْهِ فَعَرَفَ ذَلِکَ فِينَا فَقَالَ مَا شَأْنُکُمْ قَالَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَکَرْتَ الدَّجَّالَ الْغَدَاةَ فَخَفَّضْتَ فِيهِ وَرَفَّعْتَ حَتَّی ظَنَنَّاهُ فِي طَائِفَةِ النَّخْلِ قَالَ غَيْرُ الدَّجَّالِ أَخْوَفُ لِي عَلَيْکُمْ إِنْ يَخْرُجْ وَأَنَا فِيکُمْ فَأَنَا حَجِيجُهُ دُونَکُمْ وَإِنْ يَخْرُجْ وَلَسْتُ فِيکُمْ فَامْرُؤٌ حَجِيجُ نَفْسِهِ وَاللَّهُ خَلِيفَتِي عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ إِنَّهُ شَابٌّ قَطَطٌ عَيْنُهُ طَافِئَةٌ شَبِيهٌ بِعَبْدِ الْعُزَّی بْنِ قَطَنٍ فَمَنْ رَآهُ مِنْکُمْ فَلْيَقْرَأْ فَوَاتِحَ سُورَةِ أَصْحَابِ الْکَهْفِ قَالَ يَخْرُجُ مَا بَيْنَ الشَّامِ وَالْعِرَاقِ فَعَاثَ يَمِينًا وَشِمَالًا يَا عِبَادَ اللَّهِ اثْبُتُوا قَالَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا لَبْثُهُ فِي الْأَرْضِ قَالَ أَرْبَعِينَ يَوْمًا يَوْمٌ کَسَنَةٍ وَيَوْمٌ کَشَهْرٍ وَيَوْمٌ کَجُمُعَةٍ وَسَائِرُ أَيَّامِهِ کَأَيَّامِکُمْ قَالَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ الْيَوْمَ الَّذِي کَالسَّنَةِ أَتَکْفِينَا فِيهِ صَلَاةُ يَوْمٍ قَالَ لَا وَلَکِنْ اقْدُرُوا لَهُ قَالَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا سُرْعَتُهُ فِي الْأَرْضِ قَالَ کَالْغَيْثِ اسْتَدْبَرَتْهُ الرِّيحُ فَيَأْتِي الْقَوْمَ فَيَدْعُوهُمْ فَيُکَذِّبُونَهُ وَيَرُدُّونَ عَلَيْهِ قَوْلَهُ فَيَنْصَرِفُ عَنْهُمْ فَتَتْبَعُهُ أَمْوَالُهُمْ وَيُصْبِحُونَ لَيْسَ بِأَيْدِيهِمْ شَيْئٌ ثُمَّ يَأْتِي الْقَوْمَ فَيَدْعُوهُمْ فَيَسْتَجِيبُونَ لَهُ وَيُصَدِّقُونَهُ فَيَأْمُرُ السَّمَائَ أَنْ تُمْطِرَ فَتُمْطِرَ وَيَأْمُرُ الْأَرْضَ أَنْ تُنْبِتَ فَتُنْبِتَ فَتَرُوحُ عَلَيْهِمْ سَارِحَتُهُمْ کَأَطْوَلِ مَا کَانَتْ ذُرًا وَأَمَدِّهِ خَوَاصِرَ وَأَدَرِّهِ ضُرُوعًا قَالَ ثُمَّ يَأْتِي الْخَرِبَةَ فَيَقُولُ لَهَا أَخْرِجِي کُنُوزَکِ فَيَنْصَرِفُ مِنْهَا فَيَتْبَعُهُ کَيَعَاسِيبِ النَّحْلِ ثُمَّ يَدْعُو رَجُلًا شَابًّا مُمْتَلِئًا شَبَابًا فَيَضْرِبُهُ بِالسَّيْفِ فَيَقْطَعُهُ جِزْلَتَيْنِ ثُمَّ يَدْعُوهُ فَيُقْبِلُ يَتَهَلَّلُ وَجْهُهُ يَضْحَکُ فَبَيْنَمَا هُوَ کَذَلِکَ إِذْ هَبَطَ عِيسَی ابْنُ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام بِشَرْقِيِّ دِمَشْقَ عِنْدَ الْمَنَارَةِ الْبَيْضَائِ بَيْنَ مَهْرُودَتَيْنِ وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَی أَجْنِحَةِ مَلَکَيْنِ إِذَا طَأْطَأَ رَأْسَهُ قَطَرَ وَإِذَا رَفَعَهُ تَحَدَّرَ مِنْهُ جُمَّانٌ کَاللُّؤْلُؤِ قَالَ وَلَا يَجِدُ رِيحَ نَفْسِهِ يَعْنِي أَحَدًا إِلَّا مَاتَ وَرِيحُ نَفْسِهِ مُنْتَهَی بَصَرِهِ قَالَ فَيَطْلُبُهُ حَتَّی يُدْرِکَهُ بِبَابِ لُدٍّ فَيَقْتُلَهُ قَالَ فَيَلْبَثُ کَذَلِکَ مَا شَائَ اللَّهُ قَالَ ثُمَّ يُوحِي اللَّهُ إِلَيْهِ أَنْ حَوِّزْ عِبَادِي إِلَی الطُّورِ فَإِنِّي قَدْ أَنْزَلْتُ عِبَادًا لِي لَا يَدَانِ لِأَحَدٍ بِقِتَالِهِمْ قَالَ وَيَبْعَثُ اللَّهُ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ وَهُمْ کَمَا قَالَ اللَّهُ مِنْ کُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ قَالَ فَيَمُرُّ أَوَّلُهُمْ بِبُحَيْرَةِ الطَّبَرِيَّةِ فَيَشْرَبُ مَا فِيهَا ثُمَّ يَمُرُّ بِهَا آخِرُهُمْ فَيَقُولُ لَقَدْ کَانَ بِهَذِهِ مَرَّةً مَائٌ ثُمَّ يَسِيرُونَ حَتَّی يَنْتَهُوا إِلَی جَبَلِ بَيْتِ مَقْدِسٍ فَيَقُولُونَ لَقَدْ قَتَلْنَا مَنْ فِي الْأَرْضِ فَهَلُمَّ فَلْنَقْتُلْ مَنْ فِي السَّمَائِ فَيَرْمُونَ بِنُشَّابِهِمْ إِلَی السَّمَائِ فَيَرُدُّ اللَّهُ عَلَيْهِمْ نُشَّابَهُمْ مُحْمَرًّا دَمًا وَيُحَاصَرُ عِيسَی ابْنُ مَرْيَمَ وَأَصْحَابُهُ حَتَّی يَکُونَ رَأْسُ الثَّوْرِ يَوْمَئِذٍ خَيْرًا لِأَحَدِهِمْ مِنْ مِائَةِ دِينَارٍ لِأَحَدِکُمْ الْيَوْمَ قَالَ فَيَرْغَبُ عِيسَی ابْنُ مَرْيَمَ إِلَی اللَّهِ وَأَصْحَابُهُ قَالَ فَيُرْسِلُ اللَّهُ إِلَيْهِمْ النَّغَفَ فِي رِقَابِهِمْ فَيُصْبِحُونَ فَرْسَی مَوْتَی کَمَوْتِ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ قَالَ وَيَهْبِطُ عِيسَی وَأَصْحَابُهُ فَلَا يَجِدُ مَوْضِعَ شِبْرٍ إِلَّا وَقَدْ مَلَأَتْهُ زَهَمَتُهُمْ وَنَتَنُهُمْ وَدِمَاؤُهُمْ قَالَ فَيَرْغَبُ عِيسَی إِلَی اللَّهِ وَأَصْحَابُهُ قَالَ فَيُرْسِلُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ طَيْرًا کَأَعْنَاقِ الْبُخْتِ قَالَ فَتَحْمِلُهُمْ فَتَطْرَحُهُمْ بِالْمَهْبِلِ وَيَسْتَوْقِدُ الْمُسْلِمُونَ مِنْ قِسِيِّهِمْ وَنُشَّابِهِمْ وَجِعَابِهِمْ سَبْعَ سِنِينَ قَالَ وَيُرْسِلُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مَطَرًا لَا يُکَنُّ مِنْهُ بَيْتُ وَبَرٍ وَلَا مَدَرٍ قَالَ فَيَغْسِلُ الْأَرْضَ فَيَتْرُکُهَا کَالزَّلَفَةِ قَالَ ثُمَّ يُقَالُ لِلْأَرْضِ أَخْرِجِي ثَمَرَتَکِ وَرُدِّي بَرَکَتَکِ فَيَوْمَئِذٍ تَأْکُلُ الْعِصَابَةُ مِنْ الرُّمَّانَةِ وَيَسْتَظِلُّونَ بِقَحْفِهَا وَيُبَارَکُ فِي الرِّسْلِ حَتَّی إِنَّ الْفِئَامَ مِنْ النَّاسِ لَيَکْتَفُونَ بِاللِّقْحَةِ مِنْ الْإِبِلِ وَإِنَّ الْقَبِيلَةَ لَيَکْتَفُونَ بِاللِّقْحَةِ مِنْ الْبَقَرِ وَإِنَّ الْفَخِذَ لَيَکْتَفُونَ بِاللِّقْحَةِ مِنْ الْغَنَمِ فَبَيْنَمَا هُمْ کَذَلِکَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ رِيحًا فَقَبَضَتْ رُوحَ کُلِّ مُؤْمِنٍ وَيَبْقَی سَائِرُ النَّاسِ يَتَهَارَجُونَ کَمَا تَتَهَارَجُ الْحُمُرُ فَعَلَيْهِمْ تَقُومُ السَّاعَةُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ
علی بن حجر، ولید بن مسلم و عبداللہ بن عبدالرحمن بن یزید بن جابر، یحیی بن جابر طائی، عبدالرحمن بن جبیر، جبیربن نفیر، حضرت نو اس بن سمعان کلابی فرماتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دجال کا ذکر کیا تو اس طرح اس کی ذلت و حقارت اور اس کے فتنے کی بڑائی بیان کی کہ ہم سمجھنے لگے کہ وہ کھجوروں کی آڑ میں ہے پھر ہم لوگ آپ کے پاس سے چلے گئے اور دوبارہ خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے دلوں کے خوف کو بھانپ گئے پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کیا حال ہے؟ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کل آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دجال کا فتنہ بیان کیا تو ہمیں یقین ہوگیا کہ وہ کھجوروں کی آڑ میں ہے یعنی یقینا وہ آنے والا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دجال کے علاوہ ایسی بھی چیزیں ہیں جن کا مجھے دجال کے فتنے سے زیادہ خوف ہے کیونکہ اگر دجال میری موجودگی میں نکلا تو میں اس سے تم لوگوں کی طرف سے مقابلہ کرنے والا ہوں اور اگر میری غیر موجودگی میں نکلا تو ہر شخص خود اپنے نفس کی طرف سے مقابلہ کرے گا اور اللہ تعالیٰ میری طرف سے ہر مسلمان کا محافظ ہے اس کی صفت یہ ہے وہ جوان ہوگا گھنگریالے بالوں والا ہوگا اس کى ایک آنکھ ہوگی اور عبدالعزی بن قطن کا ہم شکل ہوگا اگر تم میں سے کوئی اسے دیکھے تو سورت کہف کی ابتدائی آیات پڑھے وہ شام اور عراق کے درمیان سے نکلے گا اور دائیں بائیں کے لوگوں کو خراب کرے گا اے اللہ کے بندو ثابت قدم رہنا پھر ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ کتنی مدت زمین پر ٹھہرے گا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا چالیس دن تک پہلا دن ایک سال کے برابر دوسرا ایک ماہ اور تیسرا ایک ہفتے کے برابر ہوگا پھر باقی دن تمہارے عام دنوں کے برابر ہوں گے کیا اس میں ایک دن کی نماز کافی ہوگی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں بلکہ اندازہ لگا لینا ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم زمین میں اس کی تیز رفتاری کس قدر ہوگی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ان بادلوں کی طرح جن کو ہوا ہنکا کر لے جائے پھر وہ ایک قوم کے پاس آ کر انہیں اپنی خرافات کی دعوت دے گا وہ لوگ اسے جھٹلا دیں گے اور واپس کر دیں گے پس وہ ان سے واپس لوٹے گا تو ان کے اموال اس کے پیچھے چل پڑیں گے اور وہ خالی ہاتھ رہ جائیں گے وہ ایک اور قوم کے پاس آئے گا انہیں دعوت دے گا وہ قبول کریں گے اور اس کی تصدیق کریں گے تب وہ آسمان کو بارش برسانے کا حکم دے گا وہ بارش برسائے گا اور زمین کو درخت اگانے کا حکم دے گا تو وہ درخت اگائے گی شام کو ان کے جانور اس حالت میں لوٹیں گے کہ ان کے کوہان لمبے کولہے چوڑے اور پھیلے ہوئے اور تھن دودھ سے بھرے ہوں گے پھر وہ ویران جگہ آ کر کہے گا اپنے خزانے نکال دے جب واپس لوٹے گا تو خزانے اس کے پیچھے شہد کی مکھیوں کے سرداروں کی طرح چل پڑیں گے پھر وہ ایک بھرپور جوان کو بلا کر تلوار سے اس کے دو ٹکڑے کر دے گا پھر اسے پکارے گا تو وہ زندہ ہو کر ہنستا ہوا اس کو جواب دے گا وہ انہی باتوں میں مصروف ہوگا کہ حضرت عیسیٰ بن مریم ہلکے زرد رنگ کا جوڑا پہنے جامع مسجد دمشق کے سفید مشرقی مینارہ پر اس حالت میں اتریں گے کہ ان کے ہاتھ دو فرشتوں کے بازؤں پر رکھے ہوں گے جب آپ سر نیچا کریں گے تو ان کے بالوں سے نورانی قطرات ٹپکیں گے اور جب سر اوپر اٹھائیں گے تو موتیوں کی مثل سفید چاندی کے دانے جھڑتے ہوں گے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کافر تک آپ کے سانس کی ہوا پہنچے گی مر جائے گا اور آپ کی سانس کی ہوا حد نگاہ تک پہنچتی ہوگی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر حضرت عیسیٰ دجال کو تلاش کریں گے یہاں تک کہ لد کے دروازے پر پائیں گے اور اسے قتل کر دیں گے پھر اللہ تعالیٰ کی چاہت کے مطابق مدت تک زمین پر قیام کریں گے پھر اللہ تعالیٰ وحی بھیجیں گے کہ میرے بندوں کو کوہ طور پر لے جا کر جمع کر دیں کیونکہ میں ایسی مخلوق کو اتارنے والا ہوں جن سے لڑنے کی کسی میں طاقت نہیں آپ نے فرمایا پھر اللہ تعالیٰ یاجوج ماجوج کو بھیجے گا وہ ارشاد الٰہی کے مطابق ہر بلندی سے دوڑتے ہوئے آئیں گے آپ نے فرمایا انکا پہلا گروہ بحیره طبره پر سے گزرے گا اور اس کا پورا پانی پی جائے گا پھر جب ان کا دوسرا گروہ وہاں سے گزرے گا تو وہ لوگ کہیں گے کہ یہاں کبھی پانی ہوا کرتا تھا پھر وہ لوگ آگے چل دیں گے یہاں تک کہ بیت المقدس کے ایک پہاڑ پر پہنچیں گے اور کہیں گے کہ ہم نے زمین والوں کو قتل کر دیا اب آسمان والوں کو بھی قتل کر دیں پس وہ آسماں کی طرف تیر پھینکیں گے اللہ تعالیٰ ان کے تیر خون آلود واپس بھیج دے گا عیسیٰ اور آپ کے ساتھی محصور ہوں گے یہاں تک کہ ان کے نزدیک گائے کا سر (بھوک کی وجہ سے) تمہارے آج کے سو دیناروں سے زیادہ اہمیت رکھتا ہوگا عیسیٰ علیہ السلام اور آپ کے ساتھی اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا کریں گے تو اللہ تعالیٰ ان کی گردنوں میں ایک کیڑا پیدا کر دے گا یہاں تک کہ سب یکدم مر جائیں گے جب عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی اتریں گے اور ان کی بدبو اور خون کی وجہ سے ایک بالشت جگہ بھی خالی نہیں پائیں گے پھر عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی دعا مانگیں گے تو اللہ تعالیٰ لمبی گردن والے اونٹ کی مثل پرندے بھیجے گا جو انہیں اٹھا کر پہاڑ کى غار میں پہنچا دیں گے مسلمان ان کے تیروں، کمانوں اور ترکشوں سے سات سال تک ایندھن جلائیں گے پھر اللہ تعالیٰ ایسی بارش برسائے گا جو ہر گھر اور خیمہ تک پہنچے گی تمام زمین کو دھو کر شیشہ کی طرح صاف شفاف کر دے گی پھر زمین سے کہا جائے گا اپنے پھل باہر نکال اور اپنی برکتیں واپس لاؤ پس اس دن ایک گروہ ایک انار سے کھائے گا اور اس کے لوگ اس کے چھلکے سے سایہ کریں گے نیز دودھ میں اتنی برکت پیدا کر دی جائے گی کہ ایک اونٹنی کے دودھ سے ایک جماعت سیر ہو جائے گا ایک گائے کے دودھ سے ایک قبیلہ اور ایک بکری کے دودھ سے ایک کنبہ سیر ہو جائے گا وہ لوگ اسی طرح زندگی گزار رہے ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ ایک ایسی ہوا بھیجے گا جو ہر مومن کی روح قبض کرے گی اور باقی صرف وہ لوگ رہ جائیں گے جو گدھوں کی طرح راستے میں جماع کرتے پھریں گے اور انہی پر قیامت قائم ہوگی یہ حدیث غریب حسن صحیح ہے ہم اسے صرف عبدالرحمن بن یزید بن جابر کی روایت سے پہچانتے ہیں
Sayyidina Nawwas narrated: "Allah's Messenger (SAW) mentioned Dajjal one day. He exposed his baseness and emphasized his mischief till we thought he was behind the palm trees. We then dispersed from Allah's Messenger (SAW) only to return shortly. He recognized our state of mind and said, 'How is it with you?' We said, 'O Messenger of Allah! You mentioned Dajjal and made it soft as well as emphatic so that we imagined he was behind some palms. (they meant: He is so sure to come). He said: 'More fearful to me than the Dajjal (are some other things), for if hje emerges while I am among you then I will content with him on your behalf. And if he comes and I am not among you the let everyone of you contend with him on his behalf, and Allah is my Khalifa over every Muslim (i.e. Allah is the One to protect them from the mischief of Dajjal.) Dajjal wil be a youth with curly hair and one eye. He will resemble Abd Uzza bin Qatan-(a king of pre-Islamic era). So those of you who see him, should recite the initial verses of surah al-Kahf. He will come out from what is between Syria and Iraq and corrupt (people on) right and left. O slaves of Allah, be steadfast.' We said, 'O Merssenger of Allah, how long will he tarry on earth?' He said, 'Forty days, (the first) day like a year, a day like a month, a day like a week and the rest of his days like your days.' We submitted, 'O Messenger of Allah, will a day's prayer suffice us in the day that wouldf be like a year?' He said, 'No but make an estimate for it.' We submitted, 'O Messenger of Allah, what will be his speed of movement on earth?’ He said, “Like rain which is driven forward by the wind. He will come to a people and invite them but they will reject him and return him hl words. So, he will turn away from them and their properties will follow him and they will become bereft of everyting on their hands. He will then come upon another people whom he will invite and they will respond to him and confirm him, so he will command the sky to pour rain. It will pour rain. He will command the earth to grow and it will produce crops. Their pasturing animals will come to them with their humps high, their udders full of milk. He will come upon the waste land and command it to bring forth its treasures. So, they will come out of it and go after him like swarms of bees. He will then summon a young man his youth showing on him with fulness. He will strike him with the sword and cut him into two pieces, then he will summon him and he will come revived with a shining, laughing face. While he is like that, Eesa ibn Maryam will descend in the east of Damascus at the white minaret, donned in two Saffron coloured garments, his hands on the wings of two angels. If he lowers his head, it will drip and when he raises it, those drops will fall down like shining pearls. “(This is a description of his extreme radiance). “And no one (who disbelieves) will feel his breath but will die. And, the limit of the reach of his breath will be his sight. He will then seek the dajjal and catch up with him at the gate of LuddO, and he will kill him. Then he will stay on earth as long as Allah wills. Allah will reveal to him, ‘Collect my slaves at Tur, for I have sent there such of My slaves whom no one can fight’. Allah will then send Yajuj and Majuj. They will come as Allah has said: "And they sally forth from every mound." (21 : 96)
The first of them will pass the lake Tibriyah (Tiberias) and drink all its contents. Then the last of them will pass and remark, ‘Indeed, there was once, in here water!’ They will travel till they end up at the mountain of Bayt al Maqdas (Jerusalem). They will recall, ‘We have killed all who were on earth. So, come let us kill those who are in heaven’. They will shoot their arrows into the sky and Allah will return to them their arrows reddened as with blood. (Meanwhile) Eesa ibn Maryam (AS) and his companions will surround them and the head of an ox will seem better to each of them then a hundred dinars are to one of you today. So, Eesa ibn Maryam will turn to Allah with his companions. So, Allah wil send down upon them insects on their necks, and by morning all of them would have perished as though they were one person. Eesa and his companions would descend but not find space of even a span without being filled with their fat, odour and blood. So, Eesa and his companions would again turn to Allah Who will send birds on them. Their necks will be like camel’s and they will carry the corpses away to mahbul. Thereafter, Muslims will kindle fire with their arrows, bows and quivers for seven years. Allah will send down on them rain which no mudhouse or tent will keep out but the earth will be washed and it will shine like glass. Then the earth will be commanded to grow its fruit and other produce and bring back its blessings. A whole group will eat from the pomegrenate and they will shelter themselves under its peel. There will be tremendous blessing in milk so that a whole group of men will be satiated with the milk of one she-camel, a whole tribe with the milk of a cow and a whole family with the milk of a shegoat. while they are thus living, Allah will send a wind that will take away the soul of every believer, but there will remain the evil people who will have sexual intercourse on the roads just as asses have. The Hour will come upon them.
——————————————————————————–