باب تفسیر سورت التوبہ
راوی: محمد بن بشار , یحیی بن سعید و محمد بن جعفر وابن ابی عدی وسہل بن یوسف , عوف بن ابی جمیلة , یزید فارسی , بن عباس
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ وَسَهْلُ بْنُ يُوسُفَ قَالُوا حَدَّثَنَا عَوْفُ بْنُ أَبِي جَمِيلَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ الْفَارِسِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ قُلْتُ لِعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ مَا حَمَلَکُمْ أَنْ عَمَدْتُمْ إِلَی الْأَنْفَالِ وَهِيَ مِنْ الْمَثَانِي وَإِلَی بَرَائَةٌ وَهِيَ مِنْ الْمِئِينَ فَقَرَنْتُمْ بَيْنَهُمَا وَلَمْ تَکْتُبُوا بَيْنَهُمَا سَطْرَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ وَوَضَعْتُمُوهَا فِي السَّبْعِ الطُّوَلِ مَا حَمَلَکُمْ عَلَی ذَلِکَ فَقَالَ عُثْمَانُ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا يَأْتِي عَلَيْهِ الزَّمَانُ وَهُوَ تَنْزِلُ عَلَيْهِ السُّوَرُ ذَوَاتُ الْعَدَدِ فَکَانَ إِذَا نَزَلَ عَلَيْهِ الشَّيْئُ دَعَا بَعْضَ مَنْ کَانَ يَکْتُبُ فَيَقُولُ ضَعُوا هَؤُلَائِ الْآيَاتِ فِي السُّورَةِ الَّتِي يُذْکَرُ فِيهَا کَذَا وَکَذَا وَإِذَا نَزَلَتْ عَلَيْهِ الْآيَةَ فَيَقُولُ ضَعُوا هَذِهِ الْآيَةَ فِي السُّورَةِ الَّتِي يُذْکَرُ فِيهَا کَذَا وَکَذَا وَکَانَتْ الْأَنْفَالُ مِنْ أَوَائِلِ مَا أُنْزِلَتْ بِالْمَدِينَةِ وَکَانَتْ بَرَائَةٌ مِنْ آخِرِ الْقُرْآنِ وَکَانَتْ قِصَّتُهَا شَبِيهَةً بِقِصَّتِهَا فَظَنَنْتُ أَنَّهَا مِنْهَا فَقُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يُبَيِّنْ لَنَا أَنَّهَا مِنْهَا فَمِنْ أَجْلِ ذَلِکَ قَرَنْتُ بَيْنَهُمَا وَلَمْ أَکْتُبْ بَيْنَهُمَا سَطْرَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ فَوَضَعْتُهَا فِي السَّبْعِ الطُّوَلِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَوْفٍ عَنْ يَزِيدَ الْفَارِسِيِّ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَيَزِيدُ الْفَارِسِيُّ هُوَ مِنْ التَّابِعِينَ قَدْ رَوَی عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ غَيْرَ حَدِيثٍ وَيُقَالُ هُوَ يَزِيدُ بْنُ هُرْمُزَ وَيَزِيدُ الرَّقَاشِيُّ هُوَ يَزِيدُ بْنُ أَبَانَ الرَّقَاشِيُّ وَهُوَ مِنْ التَّابِعِينَ وَلَمْ يُدْرِکْ ابْنَ عَبَّاسٍ إِنَّمَا رَوَی عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَکِلَاهُمَا مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ وَيَزِيدُ الْفَارِسِيُّ أَقْدَمُ مِنْ يَزِيدَ الرَّقَاشِيِّ
محمد بن بشار، یحیی بن سعید و محمد بن جعفر وابن ابی عدی وسہل بن یوسف، عوف بن ابی جمیلة، یزید فارسی، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ کیا وجہ ہے کہ آپ نے سورت انفال (جو کہ مثانی میں سے ہے) کو سورت برأت سے متصل کر دیا ہے جو کہ مئین میں سے ہے اور ان کے درمیان بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ بھی نہیں لکھی۔ پھر تم نے انہیں سبع طول میں لکھ دیا ہے اس کی کیا وجہ ہے؟ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جب زمانہ گذشتہ اور گنتی کی سورتیں نازل ہوئیں تو جب کوئی چیز نازل ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے کسی کو بلاتے اور اسے کہتے کہ یہ آیات اس سورت میں لکھو جس میں ایسے ایسے مذکور ہے۔ پھر جب کوئی آیت نازل ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کہ اسے فلاں سورت میں لکھو۔ چنانچہ سورت انفال مدینے میں شروع ہی کے ایام میں نازل ہوئی اور سورت برأت آخری سورتوں میں سے ہے اور اس کا مضمون اس سے مشابہ ہے۔ چنانچہ میں نے گمان کیا کہ یہ اسی کا حصہ ہے اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات تک ہمیں اس کے متعلق نہیں بتایا کہ یہ اس کا حصہ ہے لہذا میں نے ان دونوں کو ملا دیا اور ان کے درمیان بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ نہیں لکھی اور اسی وجہ سے انہیں سبع طوال میں لکھا ہے۔ یہ حدیث حسن ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت سے جانتے ہیں۔ وہ یزید فارسی سے روایت کرتے ہیں اور وہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے اور یزید تابعی ہیں اور بصری ہیں۔ نیز یزید بن ابان رقاشی بصری بھی تابعی ہیں اور یزید فارسی سے چھوٹے ہیں۔ یزید رقاشی انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔
Sayyidina lbn Abbas reported that he asked Sayyidina Uthman ibn Affan, ‘What brought you to place (surah) al-Anfal-which is among al-Mathani-with (surah) Bara-which is among the mi’in (a surah with hundred or more verses) And why the’ are joined without your writing between the two; and, your placing them among as-sab’at-tul (seven long surah ), what brought you to do this? So, he replied, “When a time passed over and a number of surah had been revealed to Allah’s Messenger (SAW) with every fresh revelation that he recieved, he summoned some of his scribes and instructed them to insert the verse in the surah that mentoins this-and-that and when a verse was revealed, he instructed them to insert it in such-and-such surah. As for al-Anfal it was among the first to be revealed at Madinah and Bara was the last of the Quran and its subject matter is similar to the subject-matter of the other, and I thought that it was part of the other. Besides, Allah’s Messenger (SAW) had not specified to us till his death, whether it was part of the other, It is for this reason that I paired them without writing "Bismillahi ar-rahman ar-rahim" between them and placed them among as-sabal-tul.”
[Abu Dawud 786,Ahmed 3991]