جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1027

باب تفیسر سورت انفال

راوی: ہناد , ابومعاویة , اعمش , عمرو بن مرة , ابوعبیدة بن عبداللہ , عبداللہ بن مسعود

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ لَمَّا کَانَ يَوْمُ بَدْرٍ وَجِيئَ بِالْأَسَارَی قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا تَقُولُونَ فِي هَؤُلَائِ الْأَسَارَی فَذَکَرَ فِي الْحَدِيثِ قِصَّةً طَوِيلَةً فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَنْفَلِتَنَّ مِنْهُمْ أَحَدٌ إِلَّا بِفِدَائٍ أَوْ ضَرْبِ عُنُقٍ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا سُهَيْلَ ابْنَ بَيْضَائَ فَإِنِّي قَدْ سَمِعْتُهُ يَذْکُرُ الْإِسْلَامَ قَالَ فَسَکَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَمَا رَأَيْتُنِي فِي يَوْمٍ أَخْوَفَ أَنْ تَقَعَ عَلَيَّ حِجَارَةٌ مِنْ السَّمَائِ مِنِّي فِي ذَلِکَ الْيَوْمِ قَالَ حَتَّی قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا سُهَيْلَ ابْنَ الْبَيْضَائِ قَالَ وَنَزَلَ الْقُرْآنُ بِقَوْلِ عُمَرَ مَا کَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ يَکُونَ لَهُ أَسْرَی حَتَّی يُثْخِنَ فِي الْأَرْضِ إِلَی آخِرِ الْآيَاتِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَأَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِيهِ

ہناد، ابومعاویة، اعمش، عمرو بن مرة، ابوعبیدة بن عبد اللہ، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ غزوہ بدر کے موقع پر قیدیوں کو لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے مشورہ کیا کہ تم لوگوں کی ان کے متعلق کیا رائے ہے؟ پھر اس حدیث میں طویل قصہ ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان میں سے کوئی بھی فدیہ دیئے بغیر یا گردن دیئے بغیر نہیں چھوٹ سکے گا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! سہیل بن بیضاء کے علاوہ کیوں کہ میں نے سنا ہے کہ وہ اسلام کو یاد کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے خود کو اس دن سے زیادہ کسی دن خوف میں مبتلا نہیں دیکھا کہ خواہ مجھ پر آسمان سے پتھر برسنے لگیں۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سہیل بن بیضاء کے علاوہ پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی رائے کے مطابق قرآن نازل ہوا (مَا كَانَ لِنَبِيٍّ اَنْ يَّكُوْنَ لَه اَسْرٰي حَتّٰي يُثْخِنَ فِي الْاَرْضِ) 8۔ الانفال : 67) بی کو نہیں چاہئے کہ اپنے ہاں رکھے قیدیوں کو جب تک خونریزی نہ کرلے ملک میں تم چاہتے ہو اسباب دنیا اور اللہ کے ہاں چاہئے آخرت اور اللہ زور آور ہے حکمت والا یہ حدیث حسن ہے اور ابوعبیدہ بن عبداللہ کا ان کے والد سے سماع ثابت نہیں۔

Sayyidina Abdullah Ibn Mas’ud (RA) narrated: During the Battle of Badr, when the captives were brought, Allah’s Messenger (SAW) said, “What do you suggest about these captives?” Then a lengthy account follows in the hadith, Allah’s Messenger (SAW) said, “None of them will go without paying ransom or having his neck severed.” So, I said, “O Messenger of Allah (SAW) , except Suhayl ibn Bayda. I had heard him remember Islam.” But, Allah’s Messenger (SAW) did not say anything. So, I did not find myself more afraid any day than on this day – that stones might fall on me from the sky that day. But, Allah’s Messenger (SAW) 44 (soon broke his silence and) said, “Except Suhyl ibn Bayda.” Then, Umar (RA) said that the Qur’an was revealed:

"It is not for a Prophet (SAW) that there remain prisoners with him until he has had a thorough blood-shed in the land." (8: 67)

[Ahmed 5902, Abu Dawud 2647]

یہ حدیث شیئر کریں