جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1022

باب تفیسر سورت انفال

راوی: محمد بن بشار , عمربن یونس یمامی , عکرمة بن عمار , ابوزمیل , عبداللہ بن عباس , عمر بن خطاب

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ الْيَمَامِيُّ حَدَّثَنَا عِکْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو زُمَيْلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عبَّاسٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ نَظَرَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی الْمُشْرِکِينَ وَهُمْ أَلْفٌ وَأَصْحَابُهُ ثَلَاثُ مِائَةٍ وَبِضْعَةُ عَشَرَ رَجُلًا فَاسْتَقْبَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقِبْلَةَ ثُمَّ مَدَّ يَدَيْهِ وَجَعَلَ يَهْتِفُ بِرَبِّهِ اللَّهُمَّ أَنْجِزْ لِي مَا وَعَدْتَنِي اللَّهُمَّ آتِنِي مَا وَعَدْتَنِي اللَّهُمَّ إِنْ تُهْلِکْ هَذِهِ الْعِصَابَةَ مِنْ أَهْلِ الْإِسْلَامِ لَا تُعْبَدُ فِي الْأَرْضِ فَمَا زَالَ يَهْتِفُ بِرَبِّهِ مَادًّا يَدَيْهِ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ حَتَّی سَقَطَ رِدَاؤُهُ مِنْ مَنْکِبَيْهِ فَأَتَاهُ أَبُو بَکْرٍ فَأَخَذَ رِدَائَهُ فَأَلْقَاهُ عَلَی مَنْکِبَيْهِ ثُمَّ الْتَزَمَهُ مِنْ وَرَائِهِ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ کَفَاکَ مُنَاشَدَتَکَ رَبَّکَ إِنَّهُ سَيُنْجِزُ لَکَ مَا وَعَدَکَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی إِذْ تَسْتَغِيثُونَ رَبَّکُمْ فَاسْتَجَابَ لَکُمْ أَنِّي مُمِدُّکُمْ بِأَلْفٍ مِنْ الْمَلَائِکَةِ مُرْدِفِينَ فَأَمَدَّهُمْ اللَّهُ بِالْمَلَائِکَةِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عُمَرَ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عِکْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ أَبِي زُمَيْلٍ وَأَبُو زُمَيْلٍ اسْمُهُ سِمَاکٌ الْحَنَفِيُّ وَإِنَّمَا کَانَ هَذَا يَوْمَ بَدْرٍ

محمد بن بشار، عمربن یونس یمامی، عکرمہ بن عمار، ابوزمیل، عبداللہ بن عباس، حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کفار کے لشکر کی طرف دیکھا تو وہ ایک ہزار کی تعداد میں تھے جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تین سو اور چند آدمی تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی طرف منہ کیا اور ہاتھ پھیلا کر اپنے رب کو پکارنے لگے اے اللہ ! اگر تو مسلمانوں کی اس جماعت کو ہلاک کر دے گا تو اس زمین پر تیری عبادت کرنے والا کوئی نہیں رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اتنی دیر تک قبلہ رخ ہو کر ہاتھ پھیلائے ہوئے اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے رہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چادر کندھوں سے گرگئی۔ پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے اور چادر اٹھا کر کندھوں پر ڈال دی پھر پیچھے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لپٹ گئے اور عرض کیا اے اللہ کے نبی ! اپنے رب سے کافی مناجات ہوچکی۔ عنقریب اللہ تعالیٰ آپ سے کیا ہوا وعدہ پورا فرمائے گا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ( اِذْ تَسْتَغِيْثُوْنَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ اَنِّىْ مُمِدُّكُمْ بِاَلْفٍ مِّنَ الْمَلٰ ى ِكَةِ مُرْدِفِيْنَ ) 8۔ الانفال : 9) (جب تم اپنے رب سے فریاد کر رہے تھے اس نے جواب میں فرمایا کہ میں تمہاری مدد کے لئے پے درپے ایک ہزار فرشتہ بھیج رہا ہوں۔ الانفال، آیت) پھر اللہ تعالیٰ نے ان کی فرشتوں سے مدد کی۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف عکرمہ بن عمار کی ابوزمیل سے روایت سے جانتے ہیں۔ ابوزمیل کا نام سماک حنفی ہے۔ یہ غزوہ بدر میں شریک تھے۔

Sayyidina Umar (RA) ibn Khattab reported that the Prophet (SAW) looked towards the polytheists and they were one thousand in number while his sahahah numbered three hundred and ten plus. So, the Prophet (SAW) of Allah faced towards the qiblah, raised his hands and began to call his Lord, “O Allah make good the promise You had made to me. O Allah, if You let this small band of men of Islam perish then there will be none on earth to worship You.” He did not cease to beseech his Lord with his hands outstretched; facing the qihlah till his mantle fell down from his shoulders. Abu Bakr came and replaced it on his shoulders and Embraced him from behind, he said, “O Prophet (SAW) of Allah, you petition to your Lord is enough. He will surely fulfil His promise.” It was then that Allah revealed:

"When you were calling your Lord for help, so He responded to you (saying), “I am going to support you with one thousand of the angels, one following the other." (8 : 9)Then Allah helped them with the angles.

[Ahmed 208, Muslim 1763, Abu Dawud 26901

یہ حدیث شیئر کریں