جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1021

باب تفیسر سورت انفال

راوی: ابوکریب , ابوبکربن عیاش , عاصم بن بہدلة , مصعب بن سعد , سعد

حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمَّا کَانَ يَوْمُ بَدْرٍ جِئْتُ بِسَيْفٍ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ شَفَی صَدْرِي مِنْ الْمُشْرِکِينَ أَوْ نَحْوَ هَذَا هَبْ لِي هَذَا السَّيْفَ فَقَالَ هَذَا لَيْسَ لِي وَلَا لَکَ فَقُلْتُ عَسَی أَنْ يُعْطَی هَذَا مَنْ لَا يُبْلِي بَلَائِي فَجَائَنِي الرَّسُولُ فَقَالَ إِنَّکَ سَأَلْتَنِي وَلِيس لِي وَإِنَّهُ قَدْ صَارَ لِي وَهُوَ لَکَ قَالَ فَنَزَلَتْ يَسْأَلُونَکَ عَنْ الْأَنْفَالِ الْآيَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَاهُ سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ مُصْعَبٍ أَيْضًا وَفِي الْبَاب عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ

ابوکریب، ابوبکربن عیاش، عاصم بن بہدلة، مصعب بن سعد، حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ غزوہ بدر کے موقع پر میں تلوا لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! اللہ نے مشرکین سے میرا سینہ ٹھنڈا کر دیا۔ یا اسی طرح کچھ کہا۔ یہ تلوار مجھے دیدیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ نہ میرا حق ہے نہ تمہارا۔ میں نے دل میں سوچا ایسا نہ ہو کہ یہ ایسے شخص کو مل جائے جو مجھ جیسی آزمائش میں نہ ڈالا گیا ہو۔ پھر میرے پاس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قاصد آیا اور کہا کہ تم نے مجھ سے یہ تلوار مانگی تھی اس وقت یہ میری نہیں تھی۔ لیکن اب میری ہوگئی ہے۔ لہذا یہ تمہاری ہے۔ حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں اس پر یہ آیت نازل ہوئی (يَسْ َ لُوْنَكَ عَنِ الْاَنْفَالِ) 8۔ الانفال : 1) (تجھ سے غنیمت کا حکم پوچھتے ہیں، کہہ دیجئے کہ غنیمت کا مال اللہ اور رسول کا ہے۔ سو اللہ سے ڈرو۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اس حدیث کو سماک بھی مصعب بن سعد سے روایت کرتے ہیں اور اس باب میں حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی روایت مذکور ہے۔

Sayyidina Sa’d (RA) narrated: During the Battle of Badr, I took a sword and went to Allah’s Messenger (SAW) and said, “Indeed Allah has given coolness to my heart with the polytheists” – or something to the effect. “Give me this sword.” He said, “It is not mine neither is it yours.” I thougth to myself, “Would that it is not given to one who is not put to a trial as I was.” Soon, his message came to me, “You had asked me (for it) but it was not mine. Now it has come to me, So, it is yours.” And the verse was revealed:

"They ask thee concerning (things taken as) spoils of war. Say: "(such) spoils are at the disposal of Allah and the Messenger: So fear Allah, and keep straight the relations between yourselves: Obey Allah and His Messenger, if ye do believe."(8:21)

یہ حدیث شیئر کریں