جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1019

باب تفسیر سورت اعراف

راوی: عبد بن حمید , ابونعیم , ہشام بن سعد , زید بن اسلم , ابوصالح , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا خَلَقَ اللَّهُ آدَمَ مَسَحَ ظَهْرَهُ فَسَقَطَ مِنْ ظَهْرِهِ کُلُّ نَسَمَةٍ هُوَ خَالِقُهَا مِنْ ذُرِّيَّتِهِ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَجَعَلَ بَيْنَ عَيْنَيْ کُلِّ إِنْسَانٍ مِنْهُمْ وَبِيصًا مِنْ نُورٍ ثُمَّ عَرَضَهُمْ عَلَی آدَمَ فَقَالَ أَيْ رَبِّ مَنْ هَؤُلَائِ قَالَ هَؤُلَائِ ذُرِّيَّتُکَ فَرَأَی رَجُلًا مِنْهُمْ فَأَعْجَبَهُ وَبِيصُ مَا بَيْنَ عَيْنَيْهِ فَقَالَ أَيْ رَبِّ مَنْ هَذَا فَقَالَ هَذَا رَجُلٌ مِنْ آخِرِ الْأُمَمِ مِنْ ذُرِّيَّتِکَ يُقَالُ لَهُ دَاوُدُ فَقَالَ رَبِّ کَمْ جَعَلْتَ عُمْرَهُ قَالَ سِتِّينَ سَنَةً قَالَ أَيْ رَبِّ زِدْهُ مِنْ عُمْرِي أَرْبَعِينَ سَنَةً فَلَمَّا قُضِيَ عُمْرُ آدَمَ جَائَهُ مَلَکُ الْمَوْتِ فَقَالَ أَوَلَمْ يَبْقَ مِنْ عُمْرِي أَرْبَعُونَ سَنَةً قَالَ أَوَلَمْ تُعْطِهَا ابْنَکَ دَاوُدَ قَالَ فَجَحَدَ آدَمُ فَجَحَدَتْ ذُرِّيَّتُهُ وَنُسِّيَ آدَمُ فَنُسِّيَتْ ذُرِّيَّتُهُ وَخَطِئَ آدَمُ فَخَطِئَتْ ذُرِّيَّتُهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

عبد بن حمید، ابونعیم، ہشام بن سعد، زید بن اسلم، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ جب آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا تو ان کی پیٹھ پر ہاتھ پھیرا۔ پھر ان کی پیٹھ سے قیامت تک آنے والی ان کی نسل کی روحیں نکل آئیں۔ پھر ہر انسان کی پیشانی پر نور کی چمک رکھ دی۔ پھر انہیں آدم علیہ السلام کے سامنے پیش کیا تو انہوں نے پوچھا اے رب ! یہ کون ہیں؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ آپ کی اولاد ہے۔ چنانچہ انہوں نے ان میں سے ایک شخص کو دیکھا جس کی آنکھوں کے درمیان کی چمک انہیں بہت پسند آئی تو اللہ تعالیٰ سے پوچھا کہ اے رب یہ کون ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ آپ کی اولاد میں سے آخری امتوں کا ایک فرد ہے۔ اس کا نام داؤد ہے۔ آدم علیہ السلام نے عرض کیا اے اللہ اس کی عمر کتنی رکھی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ساٹھ سال۔ آدم علیہ السلام نے عرض کیا اے اللہ اس کی عمر مجھ سے چالیس سال زیادہ کر دیجئے۔ پھر جب آدم علیہ السلام کی عمر پوری ہوگئی تو موت کا فرشتہ حاضر ہوا۔ آدم علیہ السلام نے ان سے پوچھا کہ کیا میری عمر کے چالیس سال باقی نہیں ہیں۔ فرشتے نے کہا کہ وہ تو آپ اپنے بیٹے داؤد علیہ السلام کو دے چکے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر آدم علیہ السلام نے انکار کر دیا لہذا ان کی اولاد بھی انکار کرنے لگی۔ آدم علیہ السلام بھول گئے اور ان کی اولاد بھی بھولنے لگی۔ پھر آدم علیہ السلام نے غلطی کی لہذا ان کی اولاد بھی غلطی کرنے لگے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور کئی سندوں سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے۔

Sayyidina Abu Huraira (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said: "When Allah created Adam, He wiped his back and every soul of his offspring He was to create up to the Day of Resurrection dropped from his back. He made between the eyes of everyone of them a flash of light and pressented them to Adam who asked, “O Lord, who are they?” He said, “These are your offspring.” He observed a man among them and was impressed by the light between his eyes and asked, “O Lord, who is he?” He said, “He is a man among the last of the ummahs (communities) of your offspring who is cailled Dawud.” He asked, “Lord, how long a life have You given him.” He said, “Sixty years.” Adam said, ‘0 Lord, add to it forty years from my life.” When Adam’s span of life came to an end, the angel of death came to him, and he asked, “Do not another forty years still remain in my life span?” He replied, “Have you not given them to your son, Daweed?” But, Adam denied and his offspring denied (like him), and Adam forgot and likewise his offspring forgot, and Adam erred, so his offspring also erred."

یہ حدیث شیئر کریں