جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1012

باب تفسیر سورت انعام

راوی: فضل بن صباح بغدادی , محمد بن فضیل , داؤد اودی , شیعبی , علقمة , عبداللہ

حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ دَاوُدَ الْأَوْدِيِّ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَی الصَّحِيفَةِ الَّتِي عَلَيْهَا خَاتَمُ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْيَقْرَأْ هَذِهِ الْآيَاتِ قُلْ تَعَالَوْا أَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّکُمْ عَلَيْکُمْ الْآيَةَ إِلَی قَوْلِهِ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُونَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ

فضل بن صباح بغدادی، محمد بن فضیل، داؤد اودی، شعبی، علقمہ، حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جسے ایسے صحیفے دیکھنے کی خوا ہش ہو جس پر محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مہر ثبت ہو تو یہ آیات پڑھ لے ( قُلْ تَعَالَوْا اَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّكُمْ عَلَيْكُمْ) 6۔ الانعام : 151) (کہہ دو آؤ میں تمہیں سنادوں جو تمہارے رب نے حرام کیا ہے یہ کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ اور ماں باپ کے ساتھ نیکی کرو اور تنگدستی کے سبب سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرو۔ ہم تمہیں اور انہیں رزق دینگے اور بے حیائی کے ظاہر اور پوشیدہ کاموں کے قریب نہ جاؤ اور ناحق کسی جان کو قتل نہ کرو جس کا قتل اللہ نے حرام کیا ہے۔ تمہیں یہ حکم دیتا ہے۔ تاکہ تم سمجھ جاؤ اور سوائے کسی بہتر طریقہ کے یتیم کے مال کے پاس نہ جاؤ ۔ یہاں تک کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچے اور ناپ اور تول کو انصاف سے پورا کرو۔ ہم کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے اور جب بات کہو تو انصاف سے کہو اگرچہ رشتہ دار ہی ہو اور اللہ کا عہد پورا کرو۔ تمہیں یہ حکم دیا ہے۔ تاکہ تم نصیحت حاصل کرو اور بیشک یہی میرا راستہ سے سو اسی کا اتباع کرو اور دوسرے راستوں پر مت چلو وہ تمہیں اللہ کی راہ سے ہٹا دینگے۔ تمہیں اسی کا حکم دیا ہے تاکہ تم پرہیز گار ہو جاؤ ۔ الانعام۔ آیت۔) یہ حدیث حسن غریب ہے۔

Sayyidina Abdullah (RA) narrated : He whom it pleases to look at the Scripture which is sealed (the name) Muhammad (SAW) should recite these verses;

"Say (O Prophet), “Come, I will recite to you what your Lord has forbidden you: That you associate not anything with Him, and (He enjoins) that you be good to parents, and that you slay not your offspring for (fear of) poverty – we provide sustenance for you and for them – and that you approach not indecencies such of them as are apparent and such as the concealed. And that you slay not any person whom Allah has forbidden except in the course of justice. Thus He enjoins you so that you ma understand. And that you approach not the wealth of the orphan, save with that which is best, until he attains his maturity. And give full measure and weigh with justice: – We charge not any soul save to its capacity – and when you speak, be just, though be (gainst) a kinsman. And fulfil Allah’s covenant. Thus He enjoins you, so that you may admonished.” And (know) that this is My Way, the straight one; so follow it and follow not (other) ways, for they will deviate you from His way. Thus He enjoins you, so that you may God – Fearing." (6: 151 -1 53)

یہ حدیث شیئر کریں