جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1007

باب تفسیر سورت انعام

راوی: ابن ابی عمر , سفیان , عمرو بن دینار , جابر بن عبداللہ

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلَی أَنْ يَبْعَثَ عَلَيْکُمْ عَذَابًا مِنْ فَوْقِکُمْ أَوْ مِنْ تَحْتِ أَرْجُلِکُمْ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعُوذُ بِوَجْهِکَ فَلَمَّا نَزَلَتْ أَوْ يَلْبِسَکُمْ شِيَعًا وَيُذِيقَ بَعْضَکُمْ بَأْسَ بَعْضٍ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَاتَانِ أَهْوَنُ أَوْ هَاتَانِ أَيْسَرُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ابن ابی عمر، سفیان، عمرو بن دینار، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی قل ھو القادر۔ (کہ دو وہ اس پر قادر ہے کہ تم عذاب اوپر سے بھیجے یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے۔ الانعام۔ آیت) تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا الٰہی میں تیری پناہ چاہتا ہوں۔ پھر یہ الفاظ نازل نازل ہوئے (اَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعًا وَّيُذِيْقَ بَعْضَكُمْ بَاْسَ بَعْضٍ) 6۔ الانعام : 65) (یا تمہیں فرقے کر کے ٹکرا دے اور ایک کو دوسرے کی لڑائی کا مزہ چھکا دے۔) تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ دونوں کچھ معمولی اور آسان ہیں راوی کو شک ہے کہا ھون فرمایا ایسر یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

Sayyidina Jabir ibn Abdullah (RA) reported that the verse was revealed:"Say, “He is able to send forth upon you chastisement from above you or from beneath your feet." (6: 65)The Prophet (SAW) said, “I seek refuge in Your Countenance.” Then this portion was revealed: "Or to confuse you in factions and to make you taste the tyranny of one another, (6 : 65) The Prophet (SAW) said, “These are lighter (أَهْوَنُ) ,“ or he said, “These two easier (أَيْسَرُ)"

[Ahmed 14320,Bukhari 4629]

یہ حدیث شیئر کریں