جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1000

باب تفسیر سورت مائدہ

راوی: سفیان بن وکیع , یحیی بن آدم , ابن ابی زائدہ , محمد بن ابی قاسم , عبدالملک بن سعید بن جبیر , ان کے والد , ابن عباس

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَکِيعٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ عَنْ ابْنِ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي الْقَاسِمِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي سَهْمٍ مَعَ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ وَعَدِيِّ بْنِ بَدَّائٍ فَمَاتَ السَّهْمِيُّ بِأَرْضٍ لَيْسَ فِيهَا مُسْلِمٌ فَلَمَّا قَدِمْنَا بِتَرِکَتِهِ فَقَدُوا جَامًا مِنْ فِضَّةٍ مُخَوَّصًا بِالذَّهَبِ فَأَحْلَفَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ وُجِدَ الْجَامُ بِمَکَّةَ فَقِيلَ اشْتَرَيْنَاهُ مِنْ عَدِيٍّ وَتَمِيمٍ فَقَامَ رَجُلَانِ مِنْ أَوْلِيَائِ السَّهْمِيِّ فَحَلَفَا بِاللَّهِ لَشَهَادَتُنَا أَحَقُّ مِنْ شَهَادَتِهِمَا وَأَنَّ الْجَامَ لِصَاحِبِهِمْ قَالَ وَفِيهِمْ نَزَلَتْ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا شَهَادَةُ بَيْنِکُمْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَهُوَ حَدِيثُ ابْنِ أَبِي زَائِدَةَ

سفیان بن وکیع، یحیی بن آدم، ابن ابی زائدہ، محمد بن ابی قاسم، عبدالملک بن سعید بن جبیر، ان کے والد، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ قبیلہ بنو سہم کا ایک شخص تمیم داری اور عدی بن بداء کے ساتھ نکلا اور ایسی جگہ مر گیا جہاں کوئی مسلمان نہی تھا۔ جب وہ کونوں اس کا متروکہ مال لے کر آئے تو اس میں سے سونے کے جڑاؤ والا چاندی کا پیالہ غائب پایا گیا۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تمیم اور عدی کو قسم دی۔ پھر تھوڑی مدت بعد وہ پیالہ مکہ میں پایا گیا اور ان سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہم نے عدی اور تمیم سے خریدا ہے۔ پھر بدیل سہمی کے واثوں میں سے دو شخص کھڑے ہوئے اور قسم کھا کر کہا کہ ہماری گواہی ان دونوں کی گواہی سے زیادہ سچی ہے اور یہ کہ جام (پیالہ) ان کے آدمی کا ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ یہ آیت انہی کے متعلق نازل ہوئی (يٰ اَيُّھَاالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا شَهَادَةُ بَيْنِكُمْ اِذَا حَضَرَ اَحَدَكُمُ الْمَوْتُ) 5۔ المائدہ : 106) یہ حدیث حسن غریب ہے۔ اور ابن ابی زائدہ کی حدیث ہے۔

Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that a man of Banu Sahm travelled with Tamim Dan and Adi ibn Badda. He died at a place where there was no Muslim . When they came with his property, a drinking cup of silver, gold plated, was missing. So, Allah’s Messenger (SAW) made them swear. Later the dirnking cup was found in Makkah and (the buyer) said that it was bought from Tamim Dan and Adi. So, two men to the heirs of Sahm stood up and swore by Allah testifying that their testimony was truer than the testimony of the other two, and that the drinking cup belonged to their man. It was about them that the verse.

O ye who believe! When death approaches any of you, (take) witnesses among yourselves when making bequests,- two just men of your own (brotherhood) or others from outside if ye are journeying through the earth, and the chance of death befalls you (thus). If ye doubt (their truth), detain them both after prayer, and let them both swear by Allah: "We wish not in this for any worldly gain, even though the (beneficiary) be our near relation: we shall hide not the evidence before Allah: if we do, then behold! the sin be upon us!" (5: 106) was revealed.

[Bukhari 2780,Abu Dawud 3606]

یہ حدیث شیئر کریں