اس بارے میں کہ لوگوں کے دل رحمن کی دو انگلیوں کے درمیان ہیں
راوی: ہناد , ابومعاویہ , اعمش , ابوسفیان , انس
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُکْثِرُ أَنْ يَقُولَ يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَی دِينِکَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ آمَنَّا بِکَ وَبِمَا جِئْتَ بِهِ فَهَلْ تَخَافُ عَلَيْنَا قَالَ نَعَمْ إِنَّ الْقُلُوبَ بَيْنَ أُصْبُعَيْنِ مِنْ أَصَابِعِ اللَّهِ يُقَلِّبُهَا کَيْفَ يَشَائُ قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْبَاب عَنْ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ وَأُمِّ سَلَمَةَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَعَائِشَةَ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَهَکَذَا رَوَی غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ أَنَسٍ وَرَوَی بَعْضُهُمْ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَدِيثُ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ أَنَسٍ أَصَحُّ
ہناد، ابومعاویہ، اعمش، ابوسفیان، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اکثر پڑھا کرتے تھے (يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَی دِينِکَ) اے دلوں کے پھیرنے والے میرے دل کو اپنے دین پر ثابت قدم رکھ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم ایمان لائے آپ پر اور جو چیز آپ لائے اس پر بھی کیا آپ ہمارے بارے میں ڈرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں کیونکہ دل اللہ کی دو انگلیوں کے درمیان ہیں وہ جس طرح چاہتا ہے انہیں پھیر دیتا ہے اس باب میں نو اس بن سمعان ام سلمہ، عائشہ اور ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے بھی احادیث منقول ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے اور اسے اسی طرح کئی راوی اعمش وہ ابوسفیان اور وہ انس سے نقل کرتے ہیں بعض راوی انس کی جگہ جابر سے بھی اسے نقل کرتے ہیں لیکن ابوسفیان کی اعمش سے منقول حدیث زیادہ صحیح ہے۔
Sayyidina Anas (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) often said: "O Turner of hearts, keep my heart steadfast on Your religion. So, Anas (RA) asked, “We have believed in you and what you have brought. Are you apprehensive about us?” He said, “Yes hearts are, surely, between two of the fingers of Allah. He may turn them as He will.”
[Ahmed 12108]
——————————————————————————–