تقدیر میں بحث کرنے کی ممانعت
راوی: عبداللہ بن معاویہ , جمحی , صالح مری , ہشام بن حسان , محمد بن سیرین , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا صَالِحٌ الْمُرِّيُّ عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَتَنَازَعُ فِي الْقَدَرِ فَغَضِبَ حَتَّی احْمَرَّ وَجْهُهُ حَتَّی کَأَنَّمَا فُقِئَ فِي وَجْنَتَيْهِ الرُّمَّانُ فَقَالَ أَبِهَذَا أُمِرْتُمْ أَمْ بِهَذَا أُرْسِلْتُ إِلَيْکُمْ إِنَّمَا هَلَکَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ حِينَ تَنَازَعُوا فِي هَذَا الْأَمْرِ عَزَمْتُ عَلَيْکُمْ أَلَّا تَتَنَازَعُوا فِيهِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَعَائِشَةَ وَأَنَسٍ وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ صَالِحٍ الْمُرِّيِّ وَصَالِحٌ الْمُرِّيُّ لَهُ غَرَائِبُ يَنْفَرِدُ بِهَا لَا يُتَابَعُ عَلَيْهَا
عبداللہ بن معاویہ، جمحی، صالح مری، ہشام بن حسان، محمد بن سیرین، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک مرتبہ تشریف لائے تو ہم لوگ تقدیر پر بحث کر رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غصے میں آ گئے یہاں تک کہ آپ کا چہرہ مبارک سرخ ہوگیا گویا کہ آپ کے چہرے پر انار کے دانوں کا عرق نچوڑ دیا گیا ہو پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم لوگوں کو اس چیز کا حکم دیا گیا ہے؟ کیا میں اس لئے بھیجا گیا ہوں تم لوگوں سے پہلے کی قومیں اسی مسئلے میں بحث و مباحثہ کرنے کی وجہ سے ہلاک ہوگئیں میں تم لوگوں کو قسم دیتا ہوں کہ اس مسئلے میں آئندہ بحث و تکرار نہ کرنا اس باب میں عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی احادیث منقول ہیں یہ حدیث غریب ہے ہم اس حدیث کو صرف صالح مری کی روایت سے جانتے ہیں اور ان سے کئی غریب روایات مروی ہیں جن میں وہ منفرد ہیں
Sayyidina Abu Huraira narrated: Allah’s Messenger (SAW) came to us while we were debating about Divine decree. He became angry and his face turned so red as if pomegranate seed had been cracked open on his face. He asked us, “Is this what, you are commanded to do? Or, is this with which I was sent to you? Indeed, those before you perished only because they debated on this subject. I call upon you to assure me that you will not debate on it ever.”