جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ جنازوں کا بیان ۔ حدیث 998

نوحہ حرام ہے

راوی: علی بن حجر , محمد بن عمار , اسید بن ابی اسید , موسیٰ بن ابوموسی اشعری

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنِي أَسِيدُ بْنُ أَبِي أَسِيدٍ أَنَّ مُوسَی بْنَ أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيَّ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ مَيِّتٍ يَمُوتُ فَيَقُومُ بَاکِيهِ فَيَقُولُ وَا جَبَلَاهْ وَا سَيِّدَاهْ أَوْ نَحْوَ ذَلِکَ إِلَّا وُکِّلَ بِهِ مَلَکَانِ يَلْهَزَانِهِ أَهَکَذَا کُنْتَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ

علی بن حجر، محمد بن عمار، اسید بن ابی اسید، موسیٰ بن ابوموسی اشعری اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب کوئی مرنے والا مرتا ہے اور اس پر رونے والے کھڑا ہو اور وہ کہے کہ اے میرے پہاڑ۔ اے میرے سردار یا اسی قسم کے کوئی اور الفاظ کہتا ہے تو میت پر دو فرشتے مقرر کئے جاتے ہیں جو اس کے سینے پر گھونسے مارتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ کیا تو ایسا ہی تھا امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن غریب ہے۔

Musa ibn Abu Musa Ash’ary reported on the authority of his father that Allah’s Messenger (SAW) said, “If anyone dies and his mourner gets up and says, ‘0 the mountains, 0 the chief’, or something like that then two angels are put over the dead whO beat him on the chest asking him if he was like that.” [Ahmed19737, Ibn e Majah 1594]

یہ حدیث شیئر کریں