جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ جنازوں کا بیان ۔ حدیث 993

اہل میت کے لئے کھانا پکانا

راوی: احمد بن منیع , علی بن حجر , سفیان بن عیینہ , جعفر بن خالد , عبداللہ بن جعفر

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ لَمَّا جَائَ نَعْيُ جَعْفَرٍ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اصْنَعُوا لِأَهْلِ جَعْفَرٍ طَعَامًا فَإِنَّهُ قَدْ جَائَهُمْ مَا يَشْغَلُهُمْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ کَانَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ يَسْتَحِبُّ أَنْ يُوَجَّهَ إِلَی أَهْلِ الْمَيِّتِ شَيْئٌ لِشُغْلِهِمْ بِالْمُصِيبَةِ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ قَالَ أَبُو عِيسَی وَجَعْفَرُ بْنُ خَالِدٍ هُوَ ابْنُ سَارَةَ وَهُوَ ثِقَةٌ رَوَی عَنْهُ ابْنُ جُرَيْجٍ

احمد بن منیع، علی بن حجر، سفیان بن عیینہ، جعفر بن خالد، حضرت عبداللہ بن جعفر سے روایت ہے کہ جب حضرت جعفر کی شہادت کی خبر آئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جعفر کے گھر والوں کے لئے کھانا پکاؤ کیونکہ انہیں ایک آنے والے حادثہ نے (کھانا پکانے) سے روک رکھا ہے امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے بعض اہل علم اسے مستحب گردانتے ہیں کہ میت کے گھر والوں کے پاس کوئی نہ کوئی چیز بھیجی جائے کیونکہ وہ مصیبت میں مشغول ہوتے ہیں امام شافعی کا بھی یہی قول ہے جعفر بن خالد سارہ کے بیٹے ہیں یہ ثقہ ہیں۔ ان سے ابن جریج روایت کرتے ہیں۔

Sayyidina Abdullah ibn Ja’far i said : When news arrived of the martyrdom of (Sayyidina) Ja’far (RA) the Prophet (SAW) said, “Prepare meal for the family of Jafar, for, they have heard what occupies them.”

[Ahmed1751, Abu Dawud 3132, Ibn e Majah 1610]

یہ حدیث شیئر کریں