محرم جو احرام میں مر جائے
راوی: ابن ابی عمر , سفیان بن عیینہ , عمرو بن دینار , سعید بن جبیر , ابن عباس
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَرَأَی رَجُلًا قَدْ سَقَطَ مِنْ بَعِيرِهِ فَوُقِصَ فَمَاتَ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اغْسِلُوهُ بِمَائٍ وَسِدْرٍ وَکَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْهِ وَلَا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُهِلُّ أَوْ يُلَبِّي قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا مَاتَ الْمُحْرِمُ انْقَطَعَ إِحْرَامُهُ وَيُصْنَعُ بِهِ کَمَا يُصْنَعُ بِغَيْرِ الْمُحْرِمِ
ابن ابی عمر، سفیان بن عیینہ، عمرو بن دینار، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ ہم ایک سفر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیکھا کہ ایک آدمی اپنے اونٹ سے گرا اور اس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ مر گیا وہ احرام باندھے ہوئے تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسے بیری کے پتوں اور پانی سے غسل دو، انہی کپڑوں میں اسے دفن کرو اور اس کا سر مت ڈھانپو۔ قیامت کے دن یہ اسی حالت میں احرام باندھے ہوئے یا تلبیہ کہتے ہوئے اٹھایا جائے گا۔ امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے سفیان ثوری شافعی، احمد اور اسحاق کا یہی قول ہے۔ بعض اہل علم کہتے ہیں کہ محرم کے مرنے سے اس کا احرام ختم ہو جاتا ہے لہذا اس کے ساتھ بھی غیر محرم کی طرح معاملہ کیا جائے گا۔
Sayyidina Ibn Abbas s narrated that they were with the Prophet (SAW)a ourney. They saw a man fall down from his camel. He broke his neck and died. He was a muhrim. So, Allah’s Messenger (SAW) said, “Give him a bath with water and lotus leaves, shroud him in his two garments and do not cover his head, for, he will be raised on the Day of Resurrection reciting the Kalimah or the talbiyah.” (The narrator said the tahlil or the talbiyah)
[Ahmed3230, Bukhari 1849, Muslim 1206, Nisai 2710, Ibn e Majah 3084]