جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ حج کا بیان ۔ حدیث 896

قربانی کے اونٹ کا اشعار

راوی: ابوکریب , وکیع , ہشام , قتادہ , ابوحسان , اعرج , عباس

حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي حَسَّانَ الْأَعْرَجِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَلَّدَ نَعْلَيْنِ وَأَشْعَرَ الْهَدْيَ فِي الشِّقِّ الْأَيْمَنِ بِذِي الْحُلَيْفَةِ وَأَمَاطَ عَنْهُ الدَّمَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو حَسَّانَ الْأَعْرَجُ اسْمُهُ مُسْلِمٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ يَرَوْنَ الْإِشْعَارَ وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ قَالَ سَمِعْت يُوسُفَ بْنَ عِيسَی يَقُولُ سَمِعْتُ وَکِيعًا يَقُولُ حِينَ رَوَی هَذَا الْحَدِيثَ قَالَ لَا تَنْظُرُوا إِلَی قَوْلِ أَهْلِ الرَّأْيِ فِي هَذَا فَإِنَّ الْإِشْعَارَ سُنَّةٌ وَقَوْلُهُمْ بِدْعَةٌ قَالَ و سَمِعْت أَبَا السَّائِبِ يَقُولُ کُنَّا عِنْدَ وَکِيعٍ فَقَالَ لِرَجُلٍ عِنْدَهُ مِمَّنْ يَنْظُرُ فِي الرَّأْيِ أَشْعَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَقُولُ أَبُو حَنِيفَةَ هُوَ مُثْلَةٌ قَالَ الرَّجُلُ فَإِنَّهُ قَدْ رُوِيَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ أَنَّهُ قَالَ الْإِشْعَارُ مُثْلَةٌ قَالَ فَرَأَيْتُ وَکِيعًا غَضِبَ غَضَبًا شَدِيدًا وَقَالَ أَقُولُ لَکَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَقُولُ قَالَ إِبْرَاهِيمُ مَا أَحَقَّکَ بِأَنْ تُحْبَسَ ثُمَّ لَا تَخْرُجَ حَتَّی تَنْزِعَ عَنْ قَوْلِکَ هَذَا

ابوکریب، وکیع، ہشام، قتادہ، ابوحسان، اعرج، حضرت عباس فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قربانیوں کی اونٹنیوں کے گلوں میں جوتیوں کا ہار ڈالا (یعنی تقلید کیا) اور ہدی کو داہنی جانب سے زخمی کیا ذوالحلیفہ میں اور اس کا خون صاف کر دیا اس باب میں مسور بن مخرمہ سے بھی روایت ہے۔ امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ابن عباس کی حدیث حسن صحیح ہے۔ ابوحسان اعرج کا نام مسلم ہے، ۔ علماء صحابہ اور دیگر اہل علم اسی حدیث پر عمل کرتے ہیں، ۔ وہ اشعار کو سنت سمجھتے ہیں اما ثوری شافعی احمد اور اسحاق کا یہی قول ہے امام ترمذی کہتے ہیں میں نے یوسف بن عیسیٰ کو یہ حدیث وکیع کے حوالے سے روایت کرتے ہوئے سنا، انہوں نے فرمایا کہ اس مسئلے میں اہل رائے کا قول نہ دیکھو (اہل رائے سے مراد امام عبدالرحمن تیمی مدنی ہیں جو امام مالک کے استاد ہیں) اس لئے کہ نشان لگانا (یعنی اشعار) سنت ہے۔ اہل رائے کہتے ہیں کہ یہ بدعت ہے، امام ترمذی فرماتے ہیں کہ میں نے ابوسائب سے سنا وہ کہتے ہیں ہم وکیع کے پاس تھے کہ انہوں نے اہل رائے میں سے ایک شخص سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اشعار کیا (یعنی نشان لگایا) اور امام ابوحنیفہ فرماتے ہیں کہ یہ مثلہ ہے، اس پر وکیع غصے میں آگئے اور فرمایا میں تم سے کہتا ہوں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اور تم کہتے ہو کہ ابراہیم نخعی نے یوں کہا، تم اس قابل ہو کہ تمہیں قید کر دیا جائے یہاں تک کہ تم اپنے اس قول سے رجوع کرلو۔

Sayyidina lbn Abbas (RA) narrated that the Prophet garlanded his she camel with two sandals on its neck and marked it on the right side at Zul Hulayfah and wiped off the blood from it.

[Ahmed3149, Muslim 1243, Abu Dawud 1752, Nisai 2769. Ibn e Majah 3097]

یہ حدیث شیئر کریں