مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کو جمع کرنا
راوی: محمد بن بشار , یحیی بن سعید , اسماعیل بن ابی خالد , ابواسحاق , سعید بن جبیر نے ابن عمر
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ يَحْيَی وَالصَّوَابُ حَدِيثُ سُفْيَانَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَأَبِي أَيُّوبَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَجَابِرٍ وَأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنُ عُمَرَ فِي رِوَايَةِ سُفْيَانَ أَصَحُّ مِنْ رِوَايَةِ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ وَحَدِيثُ سُفْيَانَ حَدِيثٌ صَحِيحٌ حَسَنٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ لِأَنَّهُ لَا تُصَلَّی صَلَاةُ الْمَغْرِبِ دُونَ جَمْعٍ فَإِذَا أَتَی جَمْعًا وَهُوَ الْمُزْدَلِفَةُ جَمَعَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ وَلَمْ يَتَطَوَّعْ فِيمَا بَيْنَهُمَا وَهُوَ الَّذِي اخْتَارَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ وَذَهَبَ إِلَيْهِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ قَالَ سُفْيَانُ وَإِنْ شَائَ صَلَّی الْمَغْرِبَ ثُمَّ تَعَشَّی وَوَضَعَ ثِيَابَهُ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّی الْعِشَائَ فَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ يَجْمَعُ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ بِالْمُزْدَلِفَةِ بِأَذَانٍ وَإِقَامَتَيْنِ يُؤَذِّنُ لِصَلَاةِ الْمَغْرِبِ وَيُقِيمُ وَيُصَلِّي الْمَغْرِبَ ثُمَّ يُقِيمُ وَيُصَلِّي الْعِشَائَ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ قَالَ أَبُو عِيسَی وَرَوَی إِسْرَائِيلُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ وَخَالِدٍ ابْنَيْ مَالِکٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَحَدِيثُ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ هُوَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ أَيْضًا رَوَاهُ سَلَمَةُ بْنُ کُهَيْلٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ وَأَمَّا أَبُو إِسْحَقَ فَرَوَاهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ وَخَالِدٍ ابْنَيْ مَالِکٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ
محمد بن بشار، یحیی بن سعید، اسماعیل بن ابی خالد، ابواسحاق، سعید بن جبیر نے حضرت ابن عمر سے اسی کی مثل حدیث مرفوعاً روایت کی۔ محمد بن بشار، یحیی بن سعید کے حوالے سے کہتے ہیں کہ سفیان کی حدیث صحیح ہے اس باب میں حضرت علی ابوایوب۔ عبداللہ بن مسعود، جابر اور اسامہ بن زید سے بھی روایت ہے۔ امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ابن عمر کی حدیث بروایت سفیان اسماعیل بن خالد کی روایت سے اصح ہے اور حدیث سفیان حسن صحیح ہے اسرائیل بھی یہ حدیث ابواسحاق سے وہ عبداللہ اور خالد (مالک کے بیٹے ہیں) سے اور وہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔ سعید بن جبیر کی ابن عمر سے مروی حدیث بھی حسن صحیح ہے اس حدیث کو سلمہ بن کہیل۔ سعید بن جبیر سے روایت کرتے ہیں کہ جب کہ ابواسحاق عبداللہ اور خالد سے اور وہ دونوں ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ مغرب کی نماز مزدلفہ سے پہلے نہ پڑھی جائے پس جب حاجی مزدلفہ پہنچیں تو مغرب اور عشاء دونوں نمازوں کو ایک ہی وقت میں ایک ہی تکبیر کے ساتھ پڑھیں اور ان کے درمیان کوئی نفل نماز نہ پڑھیں، بعض اہل علم نے یہی مسلک اختیار کیا ہے جن میں سفیان ثوری بھی ہیں وہ فرماتے ہیں کہ اگر چاہے تو مغرب پڑھ کر کھانا کھائے کپڑے اتار دے اور پھر تکبیر کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھے بعض علماء کہتے ہیں کہ مغرب اور عشاء کی نمازیں مزدلفہ میں ایک اذان اور دو تکبیروں کے ساتھ پڑھی جائیں یعنی مغرب کیلئے اذان اور اقامت کہے اور نماز پڑھے پھر اقامت کہے کر عشاء کی نماز پڑھے امام شافعی کا یہی قول ہے
Muhammad ibn Bashshar reported like this in a marfu’ form from Yahya ibn Sa’eed from Isma’il ibn Abu Khalid, from Abu Ishaq, from Sa’eed ibn Jubyr from the Prophet Muhammad ibn Bashshar said on the authority of Yahya ibn Saeed that the hadith of Sufyan is sahih.