عرفات میں ٹھہر نا اور دعا کرنا
راوی: محمد بن عبدالاعلی , محمد بن عبدالرحمن , ہشام بن عروہ , عائشہ ا
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی الصَّنْعَانِيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَتْ قُرَيْشٌ وَمَنْ کَانَ عَلَی دِينِهَا وَهُمْ الْحُمْسُ يَقِفُونَ بِالْمُزْدَلِفَةِ يَقُولُونَ نَحْنُ قَطِينُ اللَّهِ وَکَانَ مَنْ سِوَاهُمْ يَقِفُونَ بِعَرَفَةَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ وَمَعْنَی هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّ أَهْلَ مَکَّةَ کَانُوا لَا يَخْرُجُونَ مِنْ الْحَرَمِ وَعَرَفَةُ خَارِجٌ مِنْ الْحَرَمِ وَأَهْلُ مَکَّةَ کَانُوا يَقِفُونَ بِالْمُزْدَلِفَةِ وَيَقُولُونَ نَحْنُ قَطِينُ اللَّهِ يَعْنِي سُکَّانَ اللَّهِ وَمَنْ سِوَی أَهْلِ مَکَّةَ کَانُوا يَقِفُونَ بِعَرَفَاتٍ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ وَالْحُمْسُ هُمْ أَهْلُ الْحَرَمِ
محمد بن عبدالاعلی، محمد بن عبدالرحمن، ہشام بن عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ قریش اور ان کے متبعین جنہیں حمس کہا جاتا ہے مزدلفہ میں ٹھہر جاتے (عرفات نہ جاتے) اور کہتے ہم بیت اللہ کے خادم اور مکہ کے رہنے والے ہیں جب کہ وہ سرے تمام لوگ عرفات میں جا کر ٹھہرتے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (ثُمَّ اَفِيْضُوْا مِنْ حَيْثُ اَفَاضَ النَّاسُ) 2۔ البقرۃ : 199) (پھر کہاں سے دوسرے لوگ واپس ہوتے ہیں تم بھی وہیں سے واپس ہو) امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے، اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اہل مکہ حرم سے باہر نہیں جاتے تھے جب کہ عرفات حرم سے باہر ہے وہ لوگ مزدلفہ میں ہی ٹھہر جاتے اور کہتے کہ ہم تو اللہ کے گھر کے قریب رہنے والے ہیں لیکن دوسرے لوگ عرفات میں جا کر ٹھہرتے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی (پھر وہاں سے واپس لوٹو جہاں سے دوسرے لوگ لوٹتے ہیں) حمس سے مراد اہل حرم ہیں۔
Sayyidah Ayshah narrated that the Quraysh and those who were on their religion, the Hums, stood at Muzdalifa. They used to say. We are servants of Allah. (so they did not go to Arafat). And those besides them would (go and) stand at Arafat. So Allah the Majestic and Glorious revealed:
Then hasten onward from the place wherefrom the people hasten onward. (2 : 199)
[Bukhari 4520, Muslim 1219, Abu Dawud 1910, Nisai 3009]