سعی صفا سے شروع کرنا چاہیے
راوی: ابن ابی عمر , سفیان بن عیینہ , جعفر بن محمد , جابر
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَدِمَ مَکَّةَ طَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا وَأَتَی الْمَقَامَ فَقَرَأَ وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّی فَصَلَّی خَلْفَ الْمَقَامِ ثُمَّ أَتَی الْحَجَرَ فَاسْتَلَمَهُ ثُمَّ قَالَ نَبْدَأُ بِمَا بَدَأَ اللَّهُ بِهِ فَبَدَأَ بِالصَّفَا وَقَرَأَ إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّهُ يَبْدَأُ بِالصَّفَا قَبْلَ الْمَرْوَةِ فَإِنْ بَدَأَ بِالْمَرْوَةِ قَبْلَ الصَّفَا لَمْ يُجْزِهِ وَبَدَأَ بِالصَّفَا وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِيمَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ وَلَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ حَتَّی رَجَعَ فَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِنْ لَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ حَتَّی خَرَجَ مِنْ مَکَّةَ فَإِنْ ذَکَرَ وَهُوَ قَرِيبٌ مِنْهَا رَجَعَ فَطَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَإِنْ لَمْ يَذْکُرْ حَتَّی أَتَی بِلَادَهُ أَجْزَأَهُ وَعَلَيْهِ دَمٌ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ و قَالَ بَعْضُهُمْ إِنْ تَرَکَ الطَّوَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ حَتَّی رَجَعَ إِلَی بِلَادِهِ فَإِنَّهُ لَا يُجْزِيهِ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ قَالَ الطَّوَافُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَاجِبٌ لَا يَجُوزُ الْحَجُّ إِلَّا بِهِ
ابن ابی عمر، سفیان بن عیینہ، جعفر بن محمد، حضرت جابر سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب مکہ تشریف لائے تو آپ نے بیت اللہ کا طواف کیا۔ پھر مقام ابراہیم پر آئے اور یہ آیت پڑھی "وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّی" (اور مقام ابراہیم کو نماز کی جگہ بناؤ) پھر مقام ابراہیم کے پیچھے نماز پڑھنے کے بعد حجر اسود کی طرف آئے اور اسے بوسہ دیا پھر فرمایا ہم بھی اسی طرح شروع کرتے ہیں جس طرح اللہ نے شروع کیا اور صفا کی سعی شروع کرتے ہوئے یہ آیت پڑھی (إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ) 2۔ البقرۃ : 158) یعنی صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ سعی میں صفا سے شروع کرے لہذا اگر مروہ سے شروع کرے گا تو وہ سعی نہیں ہوگی۔ علماء کا اس شخص کے بارے میں اختلاف ہے جو طواف کعبہ کر کے بغیر سعی کئے واپس آجائے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ اگر طواف کعبہ کیا اور سعی صفا و مروہ کئے بغیر مکہ سے نکل گیا تو اگر وہ قریب ہی ہو تو واپس آجائے اور سعی کرے۔ اگر اپنے وطن پہنچنے تک یاد نہ آئے تو دم کے طور پر قربانی کرے۔ سفیان ثوری کا یہی قول ہے بعض علماء حج نہیں ہوا۔ امام شافعی فرماتے ہیں کہ صفا مر وہ کے درمیان سعی واجب ہے اس کے بغیر حج نہیں ہوتا
Sayyidina Jabir (RA) reported that when the Prophet (SAW) came to Makkah, he made the tawaf of the House seven rounds. He came to the Station and recited “Appoint for yourselves a place of prayer on the standing-place of Ibrahim. “(verse 2 : 125). Then prayed salah behind tbe Station, and came to the Hajr and kissed it. After that he said, “We begin with what Allah had begun.” So, he began Safa, reciting “Surely the Safa and the Marwa are among the signs appointed by Allah” (2:158, hadith 857).
[Ahmed14447, Muslim 1218, Abu Dawud 1905, Nisai 708, Muslim 2960]
——————————————————————————–