تلبیہ ( لبیک کہنے) کہنا
راوی: قتیبہ , لیث , نافع , ابن عمر
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ أَهَلَّ فَانْطَلَقَ يُهِلُّ فَيَقُولُ لَبَّيْکَ اللَّهُمَّ لَبَّيْکَ لَا شَرِيکَ لَکَ لَبَّيْکَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَکَ وَالْمُلْکَ لَا شَرِيکَ لَکَ قَالَ وَکَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يَقُولُ هَذِهِ تَلْبِيَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَانَ يَزِيدُ مِنْ عِنْدِهِ فِي أَثَرِ تَلْبِيَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبَّيْکَ لَبَّيْکَ وَسَعْدَيْکَ وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْکَ لَبَّيْکَ وَالرَّغْبَائُ إِلَيْکَ وَالْعَمَلُ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَجَابِرٍ وَعَائِشَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ قَالَ الشَّافِعِيُّ وَإِنْ زَادَ فِي التَّلْبِيَةِ شَيْئًا مِنْ تَعْظِيمِ اللَّهِ فَلَا بَأْسَ إِنْ شَائَ اللَّهُ وَأَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ يَقْتَصِرَ عَلَی تَلْبِيَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الشَّافِعِيُّ وَإِنَّمَا قُلْنَا لَا بَأْسَ بِزِيَادَةِ تَعْظِيمِ اللَّهِ فِيهَا لِمَا جَائَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَهُوَ حَفِظَ التَّلْبِيَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ زَادَ ابْنُ عُمَرَ فِي تَلْبِيَتِهِ مِنْ قِبَلِهِ لَبَّيْکَ وَالرَّغْبَائُ إِلَيْکَ وَالْعَمَلُ
قتیبہ، لیث، نافع، ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے احرام باندھا اور یہ تلبیہ کہتے ہوئے چلے "لَبَّيْکَ اللَّهُمَّ لَبَّيْکَ لَا شَرِيکَ لَکَ لَبَّيْکَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَکَ وَالْمُلْکَ لَا شَرِيکَ لَکَ"(میں حاضر ہوں اے اللہ میں حاضر ہوں تیری بارگاہ میں۔ تیرا کوئی شریک نہیں میں تیرے حضور حاضر ہوں بے شک تعریف نعمت اور بادشاہت تیرے ہی لئے ہے، تیرا کوئی شریک نہیں حضرت نافع کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر فرمایا کرتے تھے کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تلبیہ ہے، آپ (حضرت ابن عمر) اس تلبیہ میں یہ اضافہ فرماتے "لَبَّيْکَ لَبَّيْکَ وَسَعْدَيْکَ وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْکَ لَبَّيْکَ وَالرَّغْبَائُ إِلَيْکَ وَالْعَمَلُ" (ترجمہ میں حاضر ہوں میں حاضر ہوں تیری عبادت کے لئے ہر وقت تیار ہوں بھلائی تیرے ہی اختیار میں ہے تیری ہی طرف رغیت ہے اور عمل تیری ہی رضا کے لئے ہے۔ یہ حدیث صحیح ہے۔ اماامام ابوعیسٰی فرماتے ہیں کہ اس باب میں حضرت ابن مسعود، جابر، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما اور ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی روایت ہے، امام ابوعیسٰی فرماتے ہیں کہ ابن عمر کی حدیث حسن صحیح ہے علماء صحانہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ وغیرہ کا اسی پر عمل ہے سفیان ثوری شافعی، احمد اور اسحاق کا یہی قول ہے، امام شافعی فرماتے ہیں کہ اگر کسی نے تلبیہ میں کچھ ایسے الفاظ زیادہ حرج نہیں لیکن مجھے یہ بات پسند ہے کہ صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تلبیہ ہی پڑھے، امام شافعی فرماتے ہی کہ یہ بات کہ تعظیم الٰہی کے کچھ الفاظ زیادہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہم نے اس لئے کہی کہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تلبیہ یاد تھا پھر بھی حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی طرف سے یہ الفاظ لَبَّيْکَ وَالرَّغْبَائُ إِلَيْکَ وَالْعَمَلُ، زیادہ کئے (میں تیری بارگاہ میں حاضر ہوں تیری ہی طرف رغبت ہے اور تیرے ہی لئے عمل ہے
Qutaybah reported from Layth, from Nafi’, from lbn UmarL., that he recited the talbiyah in the same way. Sayyidina Ibn Umar .i said that this itself was the Prophet ‘ talbiyah. Later he added these words on his own:
I am hare. I am here. Willingly obeying You. All good is in Your Hands. I am here My desires and deeds are for You.
[Ahmed4457, Bukhari 1549, Muslim 1184, Abu Dawud 1812, Nisai 2745, Ibn e Majah 2918]